یہ مزیدار پھل عمر بڑھنے کے ساتھ دماغ کو جوان رکھنے کیلئے بہترین

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

عمر بڑھنے کے ساتھ دماغ کو جوان رکھنا چاہتے ہیں تو اسٹرا بیری کھانا عادت بنالیں۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

Cincinnati یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر میں روزانہ اسٹرا بیری کھانے سے بڑھاپے میں دماغی تنزلی کا باعث بننے والے مرض ڈیمینشیا سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔

اسی تحقیقی ٹیم نے 2022 میں بتایا تھا کہ بلیو بیریز کو روزانہ کھانے سے انسولین کی مزاحمت سے بچنا ممکن ہوتا ہے جس سے دماغی صحت کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔

اب نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ اسٹرا بیری کھانے سے بھی دماغی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔

تحقیق کے مطابق یہ مزیدار پھل یادداشت اور میٹابولک صحت کو بہتر بناتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ اسٹرا بیریز اور بلیو بیریز میں anthocyanins نامی اینٹی آکسائیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جو میٹابولزم اور دماغ کے لیے مفید ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈیٹا کی جانچ پڑتال سے معلوم ہوا کہ جو لوگ اسٹرا بیریز یا بلیو بیریز کھانے کے عادی ہوتے ہیں، ان میں عمر بڑھنے کے ساتھ دماغی تنزلی کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

اس تحقیق میں 50 سے 65 سال کی عمر کے 30 افراد کو شامل کیا گیا تھا۔

تحقیق کے آغاز پر ان افراد کی جانب سے معمولی دماغی تنزلی کو رپورٹ کیا گیا تھا۔

تحقیق کے دوران ان میں سے 50 فیصد کو روزانہ کی بنیاد پر ناشتے میں اسٹرا بیری سپلیمنٹس کا استعمال 12 ہفتوں تک کرایا گیا جبکہ باقی افراد کو placebo کا استعمال کرایا گیا۔

ان افراد سے تحقیق کے آغاز اور اختتام پر دماغی ٹیسٹ بھی مکمل کرائے گئے جبکہ انسولین کی مزاحمت اور کولیسٹرول کی سطح کو بھی ٹیسٹ کیا گیا۔

نتائج سے علم ہوا کہ جن افراد کو اسٹرا بیری سپلیمنٹس کا استعمال کرایا گیا، ان کے دماغی افعال بہتر ہوگئے۔

تحقیق کے مطابق ان افراد میں ڈپریشن کی علامات میں نمایاں کمی آئی جبکہ چیزیں یاد رکھنا آسان ہوگیا۔

محققین نے بتایا کہ اس سے عندیہ ملتا ہے کہ اسٹرا بیری کے استعمال سے دماغی افعال پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

البتہ روزانہ اسٹرا بیری سپلیمنٹس کے استعمال سے میٹابولزم پر کسی قسم کے مثبت یا منفی اثرات مرتب نہیں ہوئے۔

محققین کے مطابق اسٹرا بیری، دماغی افعال اور میٹابولک صحت کے درمیان تعلق موجود ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ نتائج کی ٹھوس طریقے سے تصدیق ہوسکے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل نیوٹریشنز میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :