06 نومبر ، 2023
عمر میں اضافہ ایسا عمل ہے جس کو روکنا کسی کے لیے ممکن نہیں اور ہر گزرتے برس کے ساتھ بڑھاپے کے آثار قدرتی طور پر نمایاں ہوتے ہیں۔
مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ چند آسان عادات سے آپ بڑھاپے کی جانب سفر کی رفتار سست کر سکتے ہیں؟
جی ہاں واقعی ان عادات سے آپ جسمانی عمر میں اضافے کی رفتار کو 6 سال تک سست کر سکتے ہیں۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
کولمبیا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ 8 عادات کو اپنا کر آپ جسمانی عمر میں اضافے کی رفتار کو سست کر سکتے ہیں۔
جسمانی وزن، بلڈ شوگر، کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے جبکہ اچھی نیند اور غذائی عادات کو اپنانے سمیت جسمانی سرگرمیوں کو معمول بنانے اور تمباکو نوشی سے گریز کرکے جسمانی عمر کی رفتار سست کی جا سکتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ان عادات سے دل کی صحت کو فائدہ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں حیاتیاتی عمر میں اضافے کی رفتار سست ہو جاتی ہے۔
اس تحقیق میں ساڑھے 6 ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی اوسط عمر 47 سال تھی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن افراد کی دل کی صحت بہترین ہوتی ہے، وہ حیاتیاتی عمر کے لحاظ سے 6 سال زیادہ جوان ہوتے ہیں۔
خیال رہے کہ ویسے تو ہر فرد کی عمر کا تعین تاریخ پیدائش (کرانیکل ایج) سے کیا جاتا ہے مگر طبی لحاظ سے ایک حیاتیاتی عمر (بائیولوجیکل ایج) بھی ہوتی ہے جو جسمانی اور ذہنی افعال کی عمر کے مطابق ہوتی ہے۔
جینز، طرز زندگی اور دیگر عناصر اس حیاتیاتی عمر پر اثرات مرتب کرتے ہیں اور یہ عمر جتنی زیادہ ہوگی مختلف امراض کا خطرہ بھی اتنا زیادہ بڑھ جائے گا۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے کرانیکل ایج اور حیاتیاتی عمر کے درمیان تعلق کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہنتائج سے یہ ثابت ہوا ہے کہ طرز زندگی کی صحت مند عادات لمبی زندگی کے حصول میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر فرد کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کی زندگی لمبی ہو، مگر زیادہ اہم صحت مند رہ کر زندہ رہنا ہے تاکہ ہم معیاری زندگی سے لطف اندوز ہو سکیں۔
اس تحقیق میں ہر فرد کی حیاتیاتی عمر جاننے کے لیے میٹابولزم، اعضا کے افعال اور ورم کا جائزہ لیا۔
سماجی، معاشی اور دیگر عناصر کو مدنظر رکھنے کے بعد دریافت ہوا کہ 8 عام عادات کو اپنانے والے افراد کی دل کی صحت اچھی ہوتی ہے جس سے حیاتیاتی عمر کی رفتار سست ہو جاتی ہے۔
محققین کے مطابق دل کی صحت جتنی زیادہ اچھی ہوگی، حیاتیاتی عمر میں اضافے کی رفتار اتنی زیادہ سست ہو جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ مثال کے طور پر اگر کوئی فرد 41 سال کا ہے مگر اس کے دل کی صحت اچھی ہے تو اس کی اوسط حیاتیاتی عمر 36 سال ہوگی، جبکہ دل کی صحت خراب ہونے پر اوسط حیاتیاتی عمر 45 سال ہوسکتی ہے۔
امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن سائنٹیفک کانفرنس کے موقع پر اس تحقیق کے نتائج پیش کیے گئے۔