پاکستان
16 جنوری ، 2013

بددیانتوں کو اقتدار میں نہیں آنے دیا جائے گا، طاہرالقادری

بددیانتوں کو اقتدار میں نہیں آنے دیا جائے گا، طاہرالقادری

اسلام آباد…تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ موجودہ حکمران ملکی قیادت سنبھالنے کے اہل نہیں، حکمرانوں کا رویہ آئین، قانون اور جمہوریت کے خلاف سازش ہے،جب تک حکمرانوں کا خاتمہ نہیں ہوتا، ملک میں بہتری نہیں ہوگی، سیاسی لٹیرے سیاسی قیادت کیسے بن گئے، اب بددیانتوں کو اقتدار میں نہیں آنے دیا جائے گا، اس مارچ کے نتیجے میں انشا اللہ تبدیلی ضرور آئے گی۔اسلام آباد کے ڈی چوک پر لانگ مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ہمیشہ طعنہ دیا جاتا تھا کہ ہمیں کام نہیں کرنے دیا گیا، میں پاک فوج کو مبارک باد دیتا ہوں کہ انہوں نے پانچ سال کوئی مداخلت نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ یہ دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا لانگ مارچ ہے، آج لانگ مارچ کا تیسرا دن ہے جو ڈی چوک اور جنا ح ایونیو پر موجود ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ وہی ہے جو ہم نے 23 دسمبر کو مینار پاکستان پر کیا تھا، ہمارے بنیادی مطالبات وہی تین ہیں اور چوتھا مطالبہ ان تین مطالبات کی عملداری کیلئے میکا نزم کا ہے۔ کوئی یہ نہ سمجھے کے لانگ مارچ کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ ہمارے مطالبات بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ چارٹر آف ڈیمانڈ سات مطالبات پر مشتمل نہیں ہے بنیادی مطالبات وہی 3ہیں جو پہلے دن سے کہتے آ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ کل سپریم کورٹ نے وزیر اعظم سمیت 16 افراد کو گرفتار کرنے اور ان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا، نام نہاد وزیر قانون کی ذمہ داری ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کرائے لیکن وہ کہہ رہے ہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں وزیر اعظم کی گرفتار کا کوئی حکم نہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے شرکاء سوال کیا کہ کیا یہ طرز حکمرانی ہے؟ وزیراعظم کی گرفتاری کے فیصلے کے بعدجوردعمل آیا،وہ بدقسمتی ہے، حکومت سپریم کورٹ فیصلے کوجھٹلائے توعوام مارچ نہ کریں توکیاکریں۔ طاہرالقادری نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے اور میرے خطاب میں تعلق تلاش کیا جارہا ہے، میں اللہ کو گواہ بناکر کہتا ہوں کہ مجھے یہ علم بھی ہیں تھا کہ آج سپریم کورٹ میں رینٹل پاور کیس کی سماعت ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی گرفتاری کے فیصلے اورمیری تقریرمیں مماثلت کی بات کرناشرمناک ہے۔

مزید خبریں :