12 دسمبر ، 2023
رات کو اچھی نیند کے باوجود صبح تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے۔
درحقیقت تھکاوٹ کا احساس ہر وقت برقرار رہتا ہے تو اس کا تجربہ دنیا بھر میں متعدد افراد کو ہوتا ہے۔
ہر وقت تھکاوٹ برقرار رہنے کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں۔
روزمرہ کی زندگی کی عادات بھی اس حوالے سے اثرات مرتب کرتی ہیں۔
نیند، غذا اور ورزش ایسے عناصر ہیں جو اس حوالے سے کردار ادا کرتے ہیں، مگر کئی بار یہ مختلف امراض کی نشانی بھی ہوتی ہے۔
ایسی ہی طبی وجوہات کے بارے میں جانیں جو ہر وقت تھکاوٹ کا باعث بنتی ہیں۔
خون کی کمی یا انیمیا نامی عارضہ بھی ہر وقت تھکاوٹ کا شکار بنا سکتا ہے۔
خون کے سرخ خلیات ہمارے جسم کے ہر حصے تک آکسیجن پہنچانے کا کام کرتے ہیں مگر خون کی کمی کی صورت میں ایسا نہیں ہوتا، جس سے ہر وقت تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے۔
خون کی کمی کے شکار افراد کو تھکاوٹ کے ساتھ ساتھ مختلف دیگر علامات کا بھی سامنا ہوتا ہے جیسے بیٹھنے کے بعد اٹھنے پر سر چکرانے لگتا ہے یا دل کی دھڑکن کی رفتار تیز ہو جاتی ہے۔
خون کی کمی کو مختلف غذاؤں جیسے کلیجی، بیج، مچھلی اور دیگر آئرن سے بھرپور غذاؤں سے دور کیا جاسکتا ہے، مگر اس حوالے سے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔
یہ مکمل طور پر واضح نہیں کہ ذیابیطس کے شکار افراد کو ہر وقت تھکاوٹ کا سامنا کیوں ہوتا ہے۔
مگر ماہرین کے خیال میں بلڈ شوگر کی سطح اس حوالے سے کردار ادا کرتی ہے۔
ذیابیطس کے مریضوں میں بلڈ شوگر کی سطح بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔
خون میں موجود یہ شکر جسمانی توانائی کے لیے ایندھن میں تبدیل نہیں ہوتی جس کے نتیجے میں جسم کمزوری اور تھکاوٹ محسوس کرنے لگتا ہے۔
اگر اکثر بغیر کسی وجہ کے تھکاوٹ کا احساس ہو، جس کے ساتھ ہر وقت پیاس اور پیشاب آنے جیسی علامات کا سامنا ہو تو شوگر ٹیسٹ کرالینا چاہیے۔
گلے میں موجود تھائی رائیڈ غدود میٹابولزم کو کنٹرول کرتے ہیں یعنی وہ عمل جس سے جسم کھانے کو توانائی میں تبدیل کرتا ہے۔
جب تھائی رائیڈ کو مختلف مسائل کا سامنا ہو تو میٹابولزم کی رفتار سست ہوجاتی ہے جس کے باعث ہر وقت تھکاوٹ اور سستی جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے جبکہ جسمانی وزن بڑھنے لگتا ہے۔
ہر وقت شدید تھکاوٹ کا احساس ہارٹ فیلیئر کی ایک عام نشانی ہے۔
ہارٹ فیلیئر کے دوران دل خون کو درست طریقے سے پمپ نہیں کرپاتا۔
اسی طرح روزمرہ کے کام کرنا مشکل ہو جائے یا ورزش کرنے سے حالت بدتر ہو جائے تو یہ بھی ہارٹ فیلیئر کی نشانی ہو سکتی ہے۔
ہاتھ یا پیر سوجنا اور سانس لینے میں مشکلات اس کی دیگر عام علامات ہیں۔
سلیپ اپنیا کے شکار افراد کی سانس نیند کے دوران بار بار رکتی ہے جس سے خراٹوں کے ساتھ ساتھ متعدد طبی پیچیدگیوں کا خطرہ بھی بڑھتا ہے، جبکہ 8 گھنٹے کی نیند کے باوجود تھکاوٹ کا احساس برقرار رہتا ہے۔
اس کا حل کسی ڈاکٹر سے رجوع کرنا ہے جو تشخیص کرکے علاج تجویز کرسکتا ہے۔
اگر آپ کے خیال میں ڈپریشن صرف ذہنی مسئلہ ہے تو یہ جان لیں کہ اس سے جسم پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تھکاوٹ، سردرد اور کھانے کی خواہش ختم ہوجانا ڈپریشن کی عام علامات ہیں۔
اگر ذہنی طور پر مایوسی کے احساس کے ساتھ ساتھ تھکاوٹ کا سامنا کئی ہفتوں تک ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
پیشاب کی نالی میں سوزش کے شکار افراد کو پیشاب میں جلن اور دیگر علامات کا سامنا ہوتا ہے مگر کئی بار واضح علامات سامنے نہیں آتیں۔
درحقیقت اکثر ایسے کیسز میں تھکاوٹ ہی واحد علامت ہوتی ہے اور ایک ٹیسٹ سے بیماری کی تشخیص ہوتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔