پاکستان
Time 13 دسمبر ، 2023

فوجی عدالتوں میں سویلین کا ٹرائل، فیصلہ دستور کیخلاف ’جوڈیشل کوو‘سےکم نہیں: پی ٹی آئی

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر  پاکستان تحریک  انصاف (پی ٹی آئی) نے رد عمل میں کہا ہے کہ عدالت کا فیصلہ دستور کے خلاف ’جوڈیشل کوو‘ سے کسی طور کم نہیں۔

ایک بیان میں ترجمان پی ٹی آئی نےکہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ  بنیادی انسانی حقوق پر کاری ضرب ہے ، دستور  میں بھی فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

 ترجمان پی ٹی آئی نےکہا ہےکہ نظر ثانی والے بینچ کے فیصلے سے ملک کی دستوری ترتیب  اور  نظم میں بگاڑ کا خدشہ ہے۔

درخواست گزار کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ جب 6 ججوں نے ٹرائل کالعدم کرنے کا فیصلہ دیا تھا تو 5 ججوں کا فیصلہ کیسے غالب آئےگا؟

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کالعدم قرار دینےکا فیصلہ معطل کرتے ہوئے فوجی عدالتوں میں سویلین کا ٹرائل جاری رکھنے کی اجازت دے دی ہے۔

آج جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت پر مشتمل 6 رکنی لارجر بینچ نے ‏فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کی جس سلسلے میں اٹارنی جنرل، سلمان اکرم راجہ اور اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔

 وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ہرسویلین کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہیں ہورہا، صرف ان کا ٹرائل فوجی عدالت میں ہوگا جو قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں، فوج کی تحویل میں 104  افراد 7 ماہ سے ہیں، ملزمان کے لیے  مناسب ہوگا کہ ان کا ٹرائل مکمل  ہوجائے۔

عدالت نے  پوچھا کہ کیا ٹرائل مکمل ہوگئے تھے؟ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کچھ ملزمان پر فرد جرم عائد ہوگئی تھی کچھ پر ہونا تھی، بہت سے ملزمان شاید بری ہوجائیں، جنہیں سزا ہوئی وہ بھی 3 سال سے زیادہ نہیں ہوگی، اس پر عدالت نے سوال کیا  کہ  آپ کو کیسے معلوم  ہےکہ سزا 3 سال سے کم ہوگی؟  اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کم سزا میں ملزمان کی حراست کا دورانیہ بھی سزا کا حصہ ہوگا۔

بعد ازاں عدالت نے سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کالعدم قرار دینے کا 23 اکتوبر کا فیصلہ معطل کردیا جو عدالت نے پانچ ایک سے سنایا۔

6 رکنی بینچ میں سے جسٹس مسرت ہلالی نے پانچ ججوں کے فیصلے سے اختلاف کیا۔

عدالت نے کہا کہ انٹرا کورٹ اپیلوں پر  فیصلے تک 102 گرفتار افراد کے ٹرائل کا حتمی فیصلہ نہیں کیا جائےگا اور  فوجی عدالتوں میں ٹرائل کا حتمی فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے مشروط ہوگا۔

واضح رہےکہ حکومت نے عدالت سے 23 اکتوبر کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کرتے ہوئےکہا تھا کہ بہت سے ہارڈ کور دہشت گرد ہیں جن کا ٹرائل ضروری ہے۔

مزید خبریں :