02 جنوری ، 2024
ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں ہر 10 میں سے ایک فرد کو گردوں کے دائمی امراض کا سامنا ہوتا ہے جس کے نتیجے میں سیال اور دیگر مواد جسم میں اکٹھا ہونے لگتا ہے۔
گردوں کے امراض کا شکار بنانے کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں مگر ایک عام عادت سے یہ خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔
یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
Tulane یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ کھانے پر اوپر سے نمک چھڑکنے کی عادت سے گردوں کے دائمی امراض کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔
گردوں کے دائمی دائمی امراض یا سی کے ڈی کے دوران طویل المعیاد بنیادوں پر گردوں کو نقصان پہنچتا ہے جبکہ موت کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
اس تحقیق میں 37 سے 73 سال کی عمر کے 4 لاکھ 65 ہزار سے زائد افراد کے طبی ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
تحقیق کے آغاز میں یہ سب افراد گردوں کے دائمی امراض سے محفوظ تھے اور ان کی صحت اور غذائی عادات کا جائزہ 12 سال تک لیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جو افراد کھانے پر اوپر سے نمک چھڑکتے ہیں، ان میں گردوں کے دائمی امراض کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
درحقیقت کبھی کبھار ایسا کرنا بھی گردوں کے امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
محققین کے مطابق تمباکو نوشی، ذیابیطس، موٹاپے اور امراض قلب سے گردوں کے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے مگر تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ ان عناصر سے محفوظ افراد بھی اگر غذا میں اضافی نمک کا استعمال کرتے ہیں تو گردوں کے امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ جو لوگ ہمیشہ کھانے پر اوپر سے نمک چھڑکتے ہیں، ان میں یہ خطرہ کبھی کبھار ایسا کرنے والوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ نمک کے زیادہ استعمال سے ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس ٹائپ 2 اور دل کی شریانوں کے دیگر امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل JAMA Network Open میں شائع ہوئے۔
کچھ عرصے قبل ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ روزانہ کی بنیاد پر محض ایک چمچ نمک کا کم استعمال بلڈ پریشر میں ادویات جتنی کمی لاتا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر ایسا مرض ہے جو امراض قلب سمیت متعدد بیماریوں کا خطرہ بڑھانے والا عنصر سمجھا جاتا ہے۔