کیا جسمانی وزن میں کمی کیلئے ڈائٹنگ سے فائدہ ہوتا ہے؟

اس بارے میں طبی سائنس کی رائے جان لیں / فائل فوٹو
اس بارے میں طبی سائنس کی رائے جان لیں / فائل فوٹو

کیا جسمانی وزن میں کمی کے لیے ڈائٹنگ کرنے سے کوئی فائدہ ہوتا ہے؟

درحقیقت جسمانی وزن میں کمی کے لیے اکثر افراد ڈائٹنگ کرتے ہیں۔

مگر یہ طریقہ کار فائدے کی بجائے نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتا ہے اور جسمانی وزن میں زیادہ اضافہ ہو سکتا ہے۔

تحقیقی رپورٹس میں یہ بتایا گیا ہے کہ جسمانی وزن میں کمی لانے کے لیے کھانا چھوڑنے سے شروع میں جسمانی وزن میں تیزی سے کمی آتی ہے، مگر پھر جسمانی وزن میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔

ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ بہت کم مقدار میں غذا کے استعمال سے مختصر وقت کے لیے ذیابیطس ٹائپ 2 کے مریضوں کو فائدہ ہوتا ہے اور بلڈ شوگر کی سطح بہتر ہوتی ہے۔

مگر طویل المعیاد بنیادوں پر اس عادت سے میٹابولزم کو نقصان پہنچتا ہے۔

تحقیق کے نتائج سے وضاحت ہوتی ہے کہ ڈائٹنگ کی 80 فیصد کوششیں ناکام کیوں ہو جاتی ہیں کیونکہ جسمانی وزن میں پھر اضافہ ہوتا ہے۔

ڈائٹنگ اور میٹابولزم

میٹابولزم غذا کو توانائی میں بدلنے کا کام کرتا ہے اور اضافی توانائی کو چربی کے طور پر ذخیرہ کرلیتا ہے۔

میٹابولزم کے افعال پر متعدد عناصر بشمول غذا، ورزش اور ہارمونز اثر انداز ہوتے ہیں۔

ڈائٹنگ سے ان تینوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

جب ہم کم مقدار میں کھانا کھاتے ہیں تو جسم کو اسے ہضم کرنے کے لیے زیادہ توانائی (یا کیلوریز) کی ضرورت نہیں ہوتی۔

اس کے ساتھ ساتھ مسلز کا حجم گھٹ جاتا ہے جس کے نتیجے میں ہمارا جسم کم مقدار میں کیلوریز کو جلاتا ہے۔

ڈائٹنگ سے مختصر المدت میں تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے جس کے باعث کام یا ورزش کرنا مشکل ہوتا ہے۔

طویل المعیاد بنیادوں پر ڈائٹنگ سے جسمانی ہارمونز میں تبدیلیاں آتی ہیں جبکہ تناؤ بڑھانے والے ہارمونز کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔

وقت کے ساتھ ساتھ ان ہارمونز کی سطح میں اضافے سے جسم زیادہ مقدار میں چربی ذخیرہ کرنے لگتا ہے۔

مجموعی طور پر ان تمام تبدیلیوں سے جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے اور بیشتر افراد ڈائٹنگ چھوڑنے کے بعد زیادہ مقدار میں غذا جسم کا حصہ بنانے لگتے ہیں۔

تو درست طریقہ کیا ہے؟

اگر آپ جسمانی وزن میں کمی لانا چاہتے ہیں تو طویل المعیاد بنیادوں پر غذا کی مقدار میں بتدریج کمی لائیں۔

بتدریج ایسا کرنے سے میٹابولزم پر کم منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جبکہ جسمانی توانائی کی سطح بھی مستحکم رہتی ہے۔

مخصوص غذاؤں کے استعمال سے بھی میٹابولزم کے افعال ٹھیک رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

چکنائی اور کاربوہائیڈریٹس پر مشتمل غذاؤں کو ہضم کرنے کے لیے جسم کم کیلوریز جلاتا ہے۔

اس کے مقابلے میں پروٹین سے بھرپور غذاؤں سے میٹابولزم 11 سے 14 فیصد تک تیز ہو جاتا ہے، تو پروٹین سے بھرپور غذاؤں کا استعمال جسمانی وزن میں کمی لانے کے لیے بہتر ہوتا ہے۔

انڈے، مرغی کے گوشت، بادام، دودھ، دالوں، چربی کے بغیر گائے کا گوشت، مچھلی اور مونگ پھلی جیسی غذائیں پروٹین سے بھرپور ہوتی ہیں۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پروٹین سے بھرپور غذاؤں کے استعمال سے پیٹ بھرنے کا احساس دیر تک برقرار رہتا ہے جس سے بتدریج جسمانی وزن میں کمی آتی ہے، خاص طورپر چربی گھلنے کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :