02 جنوری ، 2024
کیا روزانہ سونے کے بعد آدھی رات کو اچانک آنکھ کھل جاتی ہے؟
اگر ہاں تو ایسا دنیا بھر میں متعدد افراد کے ساتھ ہوتا ہے۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ صرف امریکا میں ایک تہائی افراد ہر ہفتے کم از کم 3 بار آدھی رات کو جاگتے ہیں اور ان میں سے 40 فیصد کو دوبارہ سونے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔
مگر ایسا ہوتا کیوں ہے اور کیا اس سے بچنا ممکن ہے؟
تو وہ وجوہات جانیں جو آپ کو روزانہ یا اکثر آدھی رات کو جاگنے پر مجبور کر دیتی ہیں۔
ہر فرد کی نیند کی عادات مختلف ہوتی ہیں اور اس کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ نیند کتنی گہری ہے۔
ہماری نیند 4 مختلف مراحل سے گزرتی ہے اور پہلے مرحلے میں نیند سب سے زیادہ ہلکی ہوتی ہے۔
تو اس مرحلے میں کمرے میں شور ہونے یا روشنی ہونے سے آنکھ فوراً کھل جاتی ہے۔
اسی طرح کمرہ بہت گرم یا ٹھنڈا ہو جائے تو بھی نیند اڑ جاتی ہے۔
اگر کمرے میں اکثر شور یا روشنی ہوتی ہے تو اس کا حل یہ ہے کہ ائیر پلگ اور آئی ماسک کا استعمال کریں۔
انزائٹی ایسا ذہنی عارضہ ہے جو آدھی رات کو نیند سے جگا دیتا ہے۔
درحقیقت انزائٹی کی ایک عام علامت بے خوابی ہے۔
انزائٹی کے شکار افراد گھبراہٹ یا پریشانی کو بہت زیادہ محسوس کرتے ہیں جس کے باعث ان کے لیے سونا مشکل ہوتا ہے یا نیند کے دوران اچانک آنکھ کھل جاتی ہے جس کے بعد دوبارہ سونا مشکل ہوتا ہے۔
اس سے بچنے کا طریقہ یہی ہے کہ ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے جو مرض کی تشخٰص کرکے علاج تجویز کرے گا۔
اگر اکثر ایک جھٹکے سے نیند سے بیدار ہوتے ہیں اور سانس لینا مشکل محسوس ہوتا ہے تو سلیپ اپنیا نامی عارضہ اس کے پیچھے ہو سکتا ہے۔
سلیپ اپنیا کے شکار افراد کی سانس نیند کے دوران بار بار رکتی ہے جس سے خراٹوں کے ساتھ ساتھ متعدد طبی پیچیدگیوں کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
اس سے بچنے کے لیے ڈاکٹر ہی آپ کی مدد کر سکتا ہے۔
سونے کے وقت کے قریب پیٹ بھر کر کھانے سے سونا مشکل ہوتا ہے یا نیند کے دوران بار بار آنکھ کھلتی ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ کھانے سے معدے میں موجود تیزابی سیال حلق کی جانب آتا ہے جس سے سینے میں جلن ہوتی ہے اور نیند اچاٹ ہو جاتی ہے۔
دوسری جانب نیند کے وقت سے کئی گھنٹوں قبل کھانے سے بھی آدھی رات کو آنکھ کھل سکتی ہے۔
اس کی وجہ بھوک ہوتی ہے جو اچھی نیند کا حصول مشکل بناتی ہے۔
ان دونوں سے بچنے کا طریقہ بھی بہت آسان ہے اور یہ ہے کہ سونے سے 2 سے 3 گھنٹے قبل کھانے کو عادت بنائیں۔
مثانہ زیادہ متحرک ہوتا ہے تو آپ کو رات میں کئی بار پیشاب کرنے کے لیے اٹھنا پڑتا ہے۔
مثانے کے زیادہ متحرک ہونے یا پیشاب کی نالی کی سوزش کے شکار افراد اکثر آدھی رات کو جاگ کر ٹوائلٹ کا رخ کرتے ہیں۔
اسی طرح کئی بار رات کو سونے سے قبل زیادہ مقدار میں پانی پینے سے بھی اس مسئلے کا سامنا ہوتا ہے۔
ذیابیطس کے مریضوں میں بھی یہ مسئلہ کافی عام ہوتا ہے، خاص طور پر اس وقت اگر بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول میں نہ رکھا جائے۔
اس مسئلے سے بچنے کے لیے رات کو سونے سے قبل بہت زیادہ پانی پینے سے گریز کریں، اگر پھر بھی نیند اچاٹ ہو جاتی ہے تو ڈاکٹر سے رجوع کریں تاکہ مرض کی درست تشخیص ہوسکے۔
تھائی رائیڈ گلے میں موجود ایسا غدود ہے جو مختلف ہارمونز بنانے کا کام کرتا ہے۔
جب تھائی رائیڈ زیادہ متحرک ہوتا ہے تو وہ thyroxine نامی ہارمون زیادہ بنانے لگتا ہے جو جسم کے مختلف حصوں پر اثرات مرتب کرتا ہے۔
اس کے باعث سونا مشکل ہوتا ہے، دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھ جاتی ہے جبکہ انزائٹی کا بھی سامنا ہوتا ہے۔
بے خوابی نیند کا عام ترین عارضہ ہے جس کے دوران سونا یا نیند کا تسلسل برقرار رکھنا بہت مشکل ہوتا ہے۔
اس سے دن کے وقت بہت زیادہ تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے اور روزمرہ کے کاموں کو کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔
بے خوابی سے بچنے کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
اس سے ہٹ کر روز سونے اور جاگنے کے ایک وقت کا تعین کریں، دوپہر کو سونے سے گریز کریں اور دن میں ورزش کریں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔