05 جنوری ، 2024
بیشتر افراد اپنی زندگی کا بڑا حصہ چار دیواری کے اندر گزارتے ہیں۔
گھر، دفتر یا دیگر مقامات پر لوگ چار دیواری کے اندر ہی دن کا بیشتر وقت گزارتے ہیں۔
مگر گھر سے باہر بہت کم وقت گزارنے سے بھی جسم اور ذہن دونوں پر حیرت انگیز اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ اگر ورزش کرنا مشکل لگتا ہے تو روزانہ گھر سے باہر 20 سے 30 منٹ تک چہل قدمی کرنے سے جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔
ایسے چند فوائد درج ذیل ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق گھر سے باہر وقت گزارنے سے بلڈ پریشر کی سطح گھٹ جاتی ہے جبکہ دل کی دھڑکن کے افعال بہتر ہوتے ہیں۔
دل کی دھڑکن کے افعال بہتر ہونے سے امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ گھر سے باہر چہل قدمی سے دل کی صحت بہتر ہوتی ہے اور روزانہ محض 20 سے 30 منٹ تک تیز رفتاری سے چہل قدمی سے متعدد مسائل سے بچنا ممکن ہو سکتا ہے۔
گھر سے باہر چہل قدمی سے تازہ ہوا میں سانس لینے میں مدد ملتی ہے۔
تازہ ہوا سے ہوا کی گزرگاہ کشادہ ہوتی ہے، ورم کم ہوتا ہے جبکہ پھیپھڑوں کے افعال بہتر ہوتے ہیں۔
چہل قدمی ایک جسمانی سرگرمی ہے اور اس کو عادت بنانے سے پھیپھڑوں کی گنجائش میں اضافہ ہوتا ہے اور وہ زیادہ ہوا بھرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔
ویسے تو گھر کے اندر چہل قدمی سے بھی صحت کو فائدہ ہوتا ہے مگر چار دیواری سے باہر چلنے سے جسم کو زیادہ کیلوریز جلانے کا موقع ملتا ہے جبکہ جسمانی مضبوطی بڑھتی ہے۔
اس سے مسلز کے افعال بہتر ہوتے ہیں جبکہ جسمانی توازن بھی مستحکم ہوتا ہے۔
چار دیواری سے باہر چہل قدمی سے تناؤ کے حوالے سے جسمانی ردعمل بہتر ہوتا ہے۔
ماہرین کے خیال میں باہر کا ماحول روزمرہ کے معمولات طاری ہونے والی دماغی تھکاوٹ کو کم کرتا ہے جبکہ توجہ مرکوز کرنے میں مدد ملتی ہے۔
اسی طرح گھر سے باہر وقت گزارنے سے اعصابی نظام متحرک ہوتا ہے جس سے جسم کو پرسکون رہنے میں مدد ملتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ گھر سے باہر 10 منٹ کی چہل قدمی سے ذہنی تناؤ میں کمی لانا آسان ہو جاتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوتا ہے کہ گھر سے باہر چہل قدمی سے منفی خیالات پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔
منفی خیالات سے ڈپریشن کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ گھر سے باہر چہل قدمی سے دماغ کے اس حصے کو فائدہ ہوتا ہے جسے ڈپریشن سے منسلک کیا جاتا ہے۔
دن میں گھر سے باہر چہل قدمی سے سورج کی روشنی سے وٹامن ڈی جسم کو ملتا ہے۔
وٹامن ڈی کی کمی کو اکثر ڈپریشن جیسی علامات کا باعث قرار دیا جاتا ہے۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ چہل قدمی سے جوان افراد کا نیند کا معیار بہتر ہوتا ہے۔
گھر سے باہر چہل قدمی کرنے سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے اور نیند کے مسائل پر قابو پانا آسان ہو جاتا ہے۔
گھر سے باہر چہل قدمی سے طویل المعیاد بنیادوں پر صحت بہتر ہوتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں تناؤ اور نیند کی کمی کو متعدد دائمی امراض کا خطرہ بڑھانے والے عناصر قرار دیا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق گھر کے باہر چہل قدمی سے پھیپھڑوں کے افعال بہتر ہوتے ہیں، بلڈ پریشر اور ورم میں کمی آتی ہے جس سے امراض قلب، فالج، ذیابیطس ٹائپ 2 اور کینسر کی مخصوص اقسام سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔