14 فروری ، 2024
لاہور: پیپلز پارٹی کی جانب سے آئینی عہدوں کے لیے (ن) لیگ سے ڈیل نہ کرنے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی تینوں عہدے اپنے پاس رکھنا چاہتی ہے جس کے لیے پارٹی صدر مملکت، چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے اپنے امیدوار لائے گی۔
ادھر مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف نے وزیراعظم کیلئے شہبازشریف کو نامزد کردیا جب کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی امیدوار مریم نواز ہوں گے۔
مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا تھاکہ نوازشریف نے وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان کے عہدے کیلئے شہبازشریف کو نامزد کر دیا ہے جبکہ وزیراعلیٰ کیلئے مریم نوازشریف امیدوار ہوں گی۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے حلقوں میں وزارت اعلیٰ سندھ کے لیے مراد علی شاہ پسندیدہ امیدوار ہیں تاہم وزیراعلیٰ سندھ کے لیے فریال تالپور، ناصر حسین شاہ اور شرجیل میمن کے نام بھی زیر گردش ہیں۔
ذرائع کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری چاہتے ہیں کہ مراد علی شاہ کو ہی وزیراعلیٰ سندھ نامزد کیا جائے۔
علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) نے حکومت سازی میں ایم کیو ایم کی حمایت کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے حکومت میں بھی شامل ہونے کی پیشکش کی ہے۔
انتہائی ذمے دار ذرائع نے جنگ کو بتایا ہے کہ ایم کیو ایم کو وفاقی کابینہ میں 6 وزارتوں کی آفر کی گئی ہے جس میں چار وفاقی وزیر، ایک وزیر مملکت اور ایک مشیر شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت میں آئی ٹی، اوور سیسز پاکستانی، پورٹ اینڈ شپنگ، صحت کے علاوہ دیگر شامل ہیں۔
تاہم ایم کیو ایم ذرائع کا کہنا ہے کہ جب تک ہماری آئینی ترامیم کو آئین کا حصہ نہیں بنایا جائے گا اس وقت تک کابینہ میں شمولیت ہمارے لیے مشکل ہوگا۔
اسلام آباد میں مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کی رہائش گاہ پر ہونے والی سیاسی قائدین کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سیاسی بیٹھک کے دوران شہباز شریف نے سیاسی رہنماؤں کو بتایا کہ پارٹی نے انہیں وزارت عظمیٰ کا امیدوار نامزد کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق شہبازشریف نےکہا کہ اگر تمام قائدین ووٹ دینے کا یقین دلائیں تو آج اس کا باقاعدہ اعلان کر دیں گے،تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شہباز شریف کو حمایت کا یقین دلایا۔
کابینہ میں شمولیت کے لیے حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کی کمیٹیاں فیصلہ کریں گی
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ میں شمولیت کے لیے حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کی کمیٹیاں فیصلہ کریں گی۔
ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی قیادت کامؤقف ہے پہلے مرحلے میں پی پی وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بنےگی جبکہ دوسرے مرحلے میں پیپلزپارٹی کابینہ کا حصہ بن سکتی ہے۔
قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) 79، پیپلزپارٹی 54، متحدہ قومی موومنٹ 17، مسلم لیگ (ق) 3، استحکام پاکستان پارٹی 2 اور بلوچستان عوامی پارٹی نے ایک نشست حاصل کی ہے۔
یوں اس اتحاد کو مجموعی طور پر 156 ارکان کی حمایت حاصل ہے اور مخصوص نشستیں ملنے کے بعد حکومت بنانے کیلئے 172 کا ہندسہ بآسانی عبور کرجائے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد ارکان کی تعداد 92 ہے اور دیگر جماعتوں نے ایک ایک نشست حاصل کی ہے۔