کراچی میں آبادی پر گر کر تباہ ہونے والے طیارہ حادثے کی فائنل رپورٹ چار سال بعد جاری

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

ائیر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ نے پی آئی اے کی پرواز 8303 کے حادثے کے تقریبا 4 سال بعد فائنل رپورٹ جاری کر دی ہے۔

پی آئی اے کا ائیر بس A320 طیارہ 22 مئی 2020 کو لینڈنگ کے دوسری کوشش کے دوران کراچی ائیرپورٹ کے قریب آبادی ماڈل کالونی میں گر کر تباہ ہوا تھا۔

طیارہ حادثہ کی رپورٹ ایوی ایشن ڈویژن نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق حادثہ واضح طور انسانی غلطی کی وجہ سے پیش آیا، لینڈنگ سے پہلے چار مرتبہ ائیر ٹریفک کنٹرولر نے پائلٹ کو لینڈنگ سے روکتے ہوئے بتایا کہ طیارے کی اونچائی بہت زیادہ ہے لیکن پانچویں مرتبہ ائیر ٹریفک کنٹرولر نے لینڈنگ کی اجازت دے دی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ دونوں پائلٹس اور ائیر ٹریفک کنٹرولرز میں رابطے اور ہم آہنگی کا فقدان تھا،لینڈنگ کی پہلی کوشش کے دوران دونوں پائلٹس لینڈنگ کیلئے یکسو نہیں تھے۔ پہلی لینڈنگ کیلئے اپروچ بناتے وقت طیارے کے پہیے یعنی لینڈنگ گیرز کھلے تھے لیکن عین لینڈنگ کے وقت دونوں پائلٹس میں سے کسی ایک نے لینڈنگ گیر دوبارہ بند کر دیئے۔

طیارے نے پہلی مرتبہ بغیر لینڈنگ گیر کھولے لینڈنگ کی کوشش کی ،لینڈنگ کی پہلی کوشش کے دوران طیارے کے انجن رن وے سے ٹکرائے، انجن رن وے سے ٹکرانے اور رگڑنے کی وجہ سے شعلے بھی نکلے ۔

رپورٹ کے مطابق طیارے کے انجن ٹکرانے اور شعلے نکلنے کے بارے میں ائیر ٹریفک کنٹرولر نے پائلٹ کو نہیں بتایا۔

طیارے کے دونوں انجن رن وے سے ٹکرانے کی وجہ سے متاثر ہوئے اور دونوں انجنوں کو لبریکینٹ آئل فراہم کرنے والا نظام خراب ہو گیا۔ جس کی وجہ سے دونوں انجن بیک وقت بند ہو گئے ۔انجن بند ہونے سے طیارہ گر کر حادثہ کا شکار ہو گیا۔

طیارے کے دونوں انجن بند ہونے سے بجلی کی فراہمی بند ہو گئی تھیجس کی وجہ سے پرواز کا آخری 4 منٹ کا ڈیٹا ریکارڈ نہیں ہو سکا۔

حادثہ کی انتظامی ذمہ داری پی آئی اے اور پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی پر بھی عائد کی گئی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پائلٹس کے روزہ رکھ کر طیارہ اڑانے کے بارے میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کے قوانین واضح نہیں ہیں۔

پی آئی اے میں ہر پرواز کے بعد فلائٹ ڈیٹا اینالائسز FDA پر عمل نہیں ہو رہا۔ فلائٹ ڈیٹا اینالائسز نہ ہونے کی وجہ سے دوران پرواز طریقہ کار سے متعلق پائلٹس کی غلطیاں سامنے نہیں آتیں  جس کی وجہ سے ان غلطیوں کو درست کرنے پر توجہ نہیں دی جاتی۔

22 مئی 2020 کو رمضان المبارک میں جمعہ الوداع کی سہ پہر لاہور سے کراچی آنے والی پی آئی اے کی اس بد قسمت پرواز پی کے 8303 میں مسافروں اور عملہ سمیت 99 افراد سوار تھے ۔ حادثہ میں 97 افراد جاں بحق ہو گئے تھے دو مسافر معجزانہ طور زندہ بچ گئے۔ طیارہ آبادی پر گرنے سے زمین پر بھی دو افراد کی موت ہوئی۔

مزید خبریں :