Time 29 فروری ، 2024
پاکستان

190ملین پاؤنڈکیس: عمران نے وزارت عظمیٰ میں غیرقانونی مالی فوائدحاصل کیے، چارج شیٹ سامنے آگئی

بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کرپٹ پریکٹسز میں ملوث پائے گئے ہیں،تمام دستاویزی شواہد اور دستیاب ریکارڈ کے مطابق ملزمان کے خلاف ٹرائل شروع کیا جائے: چارج شیٹ/فوٹوفائل
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کرپٹ پریکٹسز میں ملوث پائے گئے ہیں،تمام دستاویزی شواہد اور دستیاب ریکارڈ کے مطابق ملزمان کے خلاف ٹرائل شروع کیا جائے: چارج شیٹ/فوٹوفائل

راولپنڈی : 190 ملین پاؤنڈ  اسکینڈل کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان  اور  ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 4 صفحات کی چارج شیٹ سامنے آگئی۔

چارج شیٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے وزارت عظمیٰ کے دوران غیرقانونی مالی فوائد حاصل کیے، بانی پی ٹی آئی نے ذلفی بخاری کے ذریعے القادر  ٹرسٹ یونیورسٹی کیلئے 458 کنال اراضی بطور عطیہ حاصل کی جبکہ اپریل 2019 میں القادر یونیورسٹی کا کوئی وجود ہی نہیں تھا۔

چارج شیٹ  میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے القادر ٹرسٹ کو اپنے اثر و رسوخ سے کابینہ میں منظور کرایا اور بشریٰ بی بی نے بانی پی ٹی آئی کی غیر قانونی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کیا، بشریٰ بی بی نے 24 مارچ 2021 کو بطور ٹرسٹی دستاویزات پر دستخط کرکے بانی پی ٹی آئی کی مددکی۔

چارج شیٹ کے مطابق برطانیہ میں نیشنل کرائم ایجنسی نے 190 ملین پاؤنڈ کا سراغ لگایا، 190ملین پاؤنڈ پاکستان منتقلی سے قبل شہزاد اکبر نے خفیہ معاہدہ کیا، شہزاد اکبر نے6 دسمبر 2019 کو نیشنل کرائم ایجنسی کے رازداری ڈیڈ پر دستخط کیے جبکہ بانی پی ٹی آئی رولز آف بزنس 1973 کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے۔

چارج شیٹ میں بتایا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور  بشریٰ بی بی نے مختلف مواقع پر الزامات کے جوابات دینے سے انکارکیا، بانی پی ٹی آئی نے بےایمانی کرکے 190 ملین پاؤنڈ میں سے 170 ملین پاؤنڈکی سہولت کاری کی، خفیہ معاہدےکے ذریعے 190 ملین پاؤنڈ کو حکومت پاکستان کا اثاثہ قرار دیکر  رجسٹرار سپریم کورٹ کا اکاؤنٹ استعمال ہوا۔

چارج شیٹ کے مطابق ڈیل کے تحت زمین کی خریداری بطور معاہدہ استعمال کی گئی، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے فرحت شہزادی (فرح گوگی) کے ذریعے مہرہ نور اسلام آباد میں  240 کنال اراضی حاصل کی۔

چارج شیٹ  میں مزید بتایا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کرپٹ پریکٹسز میں ملوث پائے گئے ہیں، تمام دستاویزی شواہد اور دستیاب ریکارڈ کے مطابق ملزمان کے خلاف ٹرائل شروع کیا جائے۔

مزید خبریں :