سکھر کی لائبریری کا 80 ہزار تاریخی کتب پر مشتمل علمی خزانہ پھپوندی اور دیمک کی نذر ہونے لگا

1835 میں قائم ہونے والی سکھر کی جنرل لائبریری کا 80 ہزار تاریخی کتب پر مشتمل علمی خزانہ پھپوندی اور دیمک کی نذر ہونے لگا۔

حکومتی آنکھوں سے اوجھل بلدیہ اعلیٰ سکھرکے احاطے میں قائم 189 سالہ قدیمی جنرل لائبریری آج بھی ایک خود مختار ادارہ ہے، فنڈنگ نا ہونے کے باعث لائبریری کے ماہانہ اخراجات ممبران خود اٹھاتے ہیں،گزشتہ برسات میں ناصرف لائبریری کی عمارت خستہ حالی کا شکارہوئی بلکہ اس میں موجود سینکڑوں نادر و نایاب کتب پھپھوندی اور دیمک کی نذر ہوتی جارہی ہیں۔

لائبریری کی زینت قرآن پاک کے 350 سالہ قدیمی قلمی نسخے کو اسکین کرکے محفوظ بنانے کا عمل جاری ہے۔

لائبریری کے منتظم محمد اسرار خان کا کہنا ہے کہ اس لائبریری کے جو ممبران ہیں اس سے جو فیس بنتی ہے، اسی سے اس لائبریری کے انتظامات کو چلایا جاتا ہے اور اس لائبریری کی بہت بڑی بدقسمتی ہے کہ ابھی تک اسے کوئی ایسی گرانٹ مہیا نہیں ہوئی، جو اس کے ترقیاتی منصوبوں کو بروئے کار لایا جاسکے۔

فنڈز کی کمی کے باعث جنرل لائبریری کے لیے کتابوں کی آخری خریداری 2006 میں کی گئی تھی جب کہ تمام اخبارات بھی بند ہوچکے ہیں، ملازمین کی کمی کی وجہ سے لائبریری کی نایاب کتب دھول مٹی اور جالوں میں اٹی نظر آتی ہیں۔

ایک قاری نے کہا کہ ارباب اختیار سے درخواست  کروں گا کہ تھوڑا ادھر بھی توجہ کریں، ادھر بھی تھوڑا بجٹ مختص کریں، یہاں کے عملے کو کوئی سہولت نہیں ہے۔

قدیم لائبریری میں اردو، انگریزی، سندھی، فارسی اور ہندی زبانوں میں مذہب، معاشیات، سیاسیات اور فلسفہ سمیت 30 مختلف موضوعات پرتقریباً 80 ہزار کتب موجود ہیں جب کہ 1092 ہجری میں لکھا گیا قرآن پاک کا قلمی نسخہ بھی لائبریری کی زینت ہے جسے محفوظ بنانے کیلئے جامشوروکےایم ایچھ پنہور انسٹی ٹیوٹ آف سندھ اسٹڈیز کی جانب سے اسکیننگ کا عمل جاری ہے۔

اسکینر بوائے کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ یہ قرآن پاک کا قلمی نسخہ 400 سال پرانا ہے اور ہم اس کو ڈیجیلائز کر رہے ہیں تاکہ آنے والی نسلوں تک ہم اس کو پہنچا سکیں۔

حیدرآباد اور لاڑکانہ سمیت سندھ کی کافی ایسی لائبریریز ہیں جہاں طلبہ کا بڑا رش رہتا ہے لیکن بدقسمتی ہے کہ کتبی ذخیرے سے مالا مال اس لائبریری پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی۔

مزید خبریں :