پاکستان
31 جنوری ، 2013

صدر کے پاس کسی جج کی سینیارٹی طے کرنے کا اختیار نہیں،سپریم کورٹ

 صدر کے پاس کسی جج کی سینیارٹی طے کرنے کا اختیار نہیں،سپریم کورٹ

اسلام آباد…ججز تقرری کیس کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ صدر کے پاس کسی جج کی سینیارٹی طے کرنے کا کوئی اختیار نہیں ، ججز کی تقرری میں صدر کا کردار برائے نام ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں جسٹس اعجاز افضل نے اختلافی نوٹ دیا ہے کہ جسٹس انور کاسی کی جگہ جسٹس ریاض احمد خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بنایا جانا چاہئے۔جسٹس خلجی عارف کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے 21 دسمبر کو صدارتی ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔سپریم کورٹ کا فیصلہ 102صفحات پر مشتمل ہے جس میں صدر کی جانب سے پوچھے گئے 13سوالوں کا جواب دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ ججز کی تقرری کے معاملے میں صدر کا کردار برائے نام ہے۔چیف الیکشن کمشنر، نگران وزیراعظم، چیئرمین پبلک سروس کمیشن اور مسلح افواج کے سربراہ کی تقرری میں صدر وزیراعظم کے مشورے کا پابند ہے۔سپریم کورٹ کے صدارتی ریفرنس کے فیصلے میں جسٹس اعجاز افضل کا اختلافی نوٹ دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جسٹس ریاض کوسینیارٹی کی بنیاد پر اسلام آباد ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بنانا چاہئے۔ فیصلے میں دیگر ججز نے اس معاملے پر اپنی رائے تو نہیں دی مگر یہ آبزرویشن دی گئی کہ جسٹس انور کاسی کا بطور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ تقرراکثریتی فیصلہ ہے۔ سپریم کورٹ نے فیصلے میں تحریر کیا کہ سینیارٹی کو طے کرنے کا اختیار آئین نے جوڈیشل کمیشن کو دے دیا ہے، ہائی کورٹ میں ججز کی نامزدگی چیف جسٹس پاکستان، ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اورکمیشن کے علاوہ کسی کا اختیار نہیں۔

مزید خبریں :