Time 01 مئی ، 2024
پاکستان

نشتر اسپتال کی چھت پرلاوارث لاشوں کا معاملہ، قصور وار عملے کو معمولی سزائیں دیکر چھوڑ دیاگیا

ایک ڈاکٹر اور 3 چوکیداروں کو معمولی سزائیں سنائی گئیں، نشتراسپتال کی چھت سے چندماہ قبل متعدد لاوارث لاشیں ملنے کی خبر جیو نیوز پر نشر ہوئی تھی—فوٹو:فائل
ایک ڈاکٹر اور 3 چوکیداروں کو معمولی سزائیں سنائی گئیں، نشتراسپتال کی چھت سے چندماہ قبل متعدد لاوارث لاشیں ملنے کی خبر جیو نیوز پر نشر ہوئی تھی—فوٹو:فائل

ملتان میں اکتوبر 2022 میں نشتر اسپتال کی چھت سے لاوارث لاشیں ملنے کے معاملے پر انکوائری میں قصور وار عملے کو معمولی سزائیں دےکر چھوڑ دیاگیا۔

اسپتال ذرائع کے مطابق ایک ڈاکٹر اور 3 چوکیداروں کو معمولی سزائیں سنائی گئیں۔ انکوائری رپورٹ کی بنیاد پر سیکرٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

اناٹومی ڈیپارٹمنٹ کی چیئرپرسن ڈاکٹر مریم اشرف کو 20 فیصد پنشن قرقی کی سزا سنائی گئی جبکہ ان پر لاوارث لاشوں کیلئے مناسب انتظامات پر نہ کرانے کا الزام تھا۔ 

انکوائری میں ڈاکٹرعبدالوہاب اور ڈاکٹرسیرت عباس کو شواہد نہ ملنے پر الزامات سے بری کردیاگیا۔

اس کے علاوہ چوکیدارغلام عباس، محمدسجاد اورعبدالرؤف کو 2 سالانہ انکریمنٹ روکنے کی سزا دی گئی، چوکیداروں پر لاشوں کو کمروں کے بجائے کھلے آسمان تلے چھت پررکھنےکاالزام تھا۔

 نشتراسپتال کی چھت سے اکتوبر 2022 میں متعدد لاوارث لاشیں ملنے کی خبر جیو نیوز پر نشر ہوئی تھی۔ 

جیو نیوز کے معاملہ اٹھانے پر اُس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب نے انکوائری کے احکامات دیےتھے جبکہ انکوائری رپورٹ میں کہا گیا کہ صرف 4 لاشیں چھت پر رکھی گئی تھیں۔ متعدد لاوارث لاشوں کو ایدھی کی مدد سےقبرستان میں دفن کردیاگیاتھا۔

مزید خبریں :