Time 27 مئی ، 2024
پاکستان

ضلع خیبر میں رباب کی خوبصورت دھنیں بکھیرتے بصارت سے محروم 5 بھائی اپنی مثال آپ

توپ وتفنگ کے گھن گرج میں پلنے والے بصارت سے محروم  اور فنون لطیفہ سے آراستہ 5 بھائی اپنی  محنت  اور لگن سے دوسروں کیلئے مثال بن گئے ہیں۔

ضلع خیبر کی سنگلاخ پہاڑوں میں رباب کی دھنیں بکھیرنے والے بصارت سے محروم بھائی، محنت،  لگن اور امن کی مثال ہیں جنہوں نے معذوری کو  اپنی کامیابی کے راستے کا پتھر سمجھنے کے  بجائے  امن کے سنگیت کو جلا بخشی۔

اس میوزیکل گروپ میں شامل پانچوں بھائی نابینا ہیں، سب سے بڑا بھائی حضرت جان طبلہ نواز ہے اور  شعروادب سے وابستہ ہے،  ایک بھائی سنگیت کیلئے الفاظ کے جال بنتاہے ،  دوسرا بڑا بھائی بخترا جان  جس کی عمر 56 سال ہے،  گلوکار  ہےاور آوازکا جادو جگاتاہے جبکہ 52 سالہ محب اللہ  تیسرے نمبر پر رباب بجاکر اپنی فنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتاہے۔

 5 بھائیوں پر مشتمل یہ میوزیکل گروپ لنڈی کوتل میں شادی بیاہ کی تقریبات میں مدعو کیا جاتا ہے جہاں وہ اپنے فن کا مظاہرہ کرکے حاضرین کے دل موہ لیتے ہیں ، شہری ان بھائیوں کی صلاحیتوں کے دلدادہ ہیں اور جب محفل سج جاتی ہے  تو لوگ ان کی موسیقی شوق سےسنتے ہیں اور محظوظ ہوتے ہیں اور پروگرام کے بدلے پانچوں بھائیوں کو باقاعدہ فیس دی جاتی ہے۔

پانچوں بھائی پیدائش کے وقت صحت مند تھے، بچپن سےبصارت میں کمزوری پیدا ہوگئی اور دس سال کے عمر مکمل اندھے گئے

صرف موسیقی نہیں بلکہ اپنے گاؤں پیروخیل میں یہ بھائی اپنی بساط کے مطابق محنت مزدوری بھی کرتے ہیں چونکہ یہ معذور بھائی 35 افراد پر مشتمل خاندان کا پیٹ پالنے کیلئے  گاؤں میں ایل این جی گیس فروخت کرتے ہیں،کوئی چولہے تو کوئی آلو کی چپس بیچ کر روٹی کماتا ہے، پھر بھی پیٹ بھر  کرکھانا نصیب نہیں ہوتا۔

 بدقسمتی سے بصارت سے محرومی کا یہ مرض ان کی نئی نسل کو بھی منتقل ہو رہا ہے، پانچوں بھائی شادی شدہ ہیں  اور ان میں سے بیشتر کے بچے بصارت کے حوالے سے کمزور ہیں، ان بچوں میں  اپنے والدین کی طرح جوں جوں عمر بڑھتی جاتی ہے بصارت کا مرض بھی بڑھتا جاتا ہے۔

پانچوں بھائی پیدائش کے وقت صحت مند تھے،  بچپن سے بصارت میں کمزوری پیدا ہو گئی اور 10 سال کی  عمر میں مکمل نابینا ہو گئے۔

جیو نیوز سے گفتگو کے دوران گلوکار بخترا جان کا کہنا تھا دہشتگردی  کا  طویل دورانیہ ان کے خاندان پر اس لیے بھاری گزرا کہ موسیقی کی  محافل  پر پابندی تھی لہٰذا ان کا ذریعہ معاش متاثر ہوا۔

رباب بجانے والے دوسر ے بھائی محب اللہ کا کہنا ہے کہ ہم بھائی موسیقی کے علاوہ گاؤں میں آلو کی چپس اور  ایل این جی گیس فروخت کرتے ہیں تاہم مہنگائی کے اس دور میں مشکل سے زندگی بسر ہوتی ہے اور ضروریات زندگی پورا ہونا ناممکن ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ موبائل اور انٹرنیٹ کے بڑھتے ہوئے رجحان  اور  روایتی موسیقی کی گرتی  ہوئی ساکھ کے باعث بھی ہمارے خاندان کی آمدنی ماند پڑ گئی ہے۔

 فنون لطیفہ سے وابستہ ایک اور  بھائی کریم خان حکمرانوں سے بھی شکوہ کناں ہیں ان کا کہنا ہے کہ  ارباب اختیار نے نہ  ہمارا حال احوال پوچھا ہے، نہ کسی قسم کا تعاون کیا ہے۔ 

سب سے اہم بات یہ ہے کہ روایات کے برعکس قوت بصارت سے محروم یہ خاندان کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے کے  بجائے محنت مزدوری کو ترجیح دیتا ہے  تاہم مزدوری کے مواقع کم اور مسائل زیادہ ہونا اس خاندان کیلئے مستقل پریشانی کا باعث ہے۔

مزید خبریں :