Time 13 جون ، 2024
صحت و سائنس

ہماری صحت کے لیے سب سے نقصان دہ عادت جو آج کل ہر فرد میں پائی جاتی ہے

ہماری صحت کے لیے سب سے نقصان دہ عادت جو آج کل ہر فرد میں پائی جاتی ہے
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

اگر عمر بڑھنے کے ساتھ خود کو صحت مند رکھنا چاہتے ہیں تو بہتر ہے کہ کرسی پر زیادہ وقت بیٹھنے سے گریز کریں۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

ہارورڈ ٹی ایچ چن اسکول آف پبلک ہیلتھ کی اس تحقیق میں 45 ہزار سے زائد افراد کے 20 سالہ ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔

ان سب افراد کی عمریں 1992 میں کم از کم 52 سال تھی اور تحقیق کے آغاز میں وہ سب دائمی امراض سے محفوظ تھے۔

ان افراد کی طرز زندگی کی عادات جیسے دفتر میں بیٹھ کر گزارے جانے والے وقت، گھر میں ٹی وی دیکھنے کا دورانیہ، گھر یا دفتر میں کھڑے ہوکر گزارے جانے والے وقت کا دورانیہ یا گھر میں چہل قدمی کا جائزہ لیا گیا۔

تمام ڈیٹا کا موازنہ عمر بڑھنے کے ساتھ صحت پر مرتب اثرات سے کیا گیا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر وقت گزارنا صحت کے لیے سب سے نقصان دہ عادت ہے۔

محققین نے بتایا کہ ٹی وی دیکھنے کے وقت کو ہلکی پھلکی، معتدل یا سخت جسمانی سرگرمیوں یا نیند سے بدلنے سے بڑھاپے میں دائمی امراض سے بچنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ ایک دن میں ٹی وی کے سامنے گزارے جانے والے وقت کو محض ایک گھنٹے کے لیے ہلکی پھلکی جسمانی سرگرمیوں سے بدلنے سے بڑھاپے میں صحت مند رہنے کا امکان 8 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

اگر ایک گھنٹے تک معتدل سے سخت جسمانی سرگرمیوں کو معمول بنایا جائے تو صحت مند رہنے کا امکان 28 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق اگر آپ معمول سے ایک گھنٹہ زیادہ سونا شروع کر دیں تو بھی صحت کو فائدہ ہوتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ ٹی وی دیکھنے کی عادت صحت کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ ثابت ہوتی ہے کیونکہ زیادہ تر افراد ٹی وی دیکھتے ہوئے جنک فوڈ کھاتے ہیں جبکہ ان کی نیند بھی متاثر ہوتی ہے، جس سے دائمی امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی طرح اور دورانیے کی ورزش سے صحت کو فائدہ ہوتا ہے، دل کی شریانوں کے امراض اور بلڈ پریشر کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ایک وقت میں 30 منٹ سے زیادہ بیٹھنے سے گریز کرنا چاہیے اور آپ کو کوشش کرنی چاہیے کہ کچھ منٹ کے لیے اپنی جگہ سے اٹھ کر کھڑے ہو جائیں یا چہل قدمی کریں۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل جاما نیٹ ورک اوپن شائع ہوئے۔

مزید خبریں :