06 اگست ، 2024
مضبوط مسلز سے نہ صرف شخصیت اچھی نظر آتی ہے بلکہ زندگی کے ہر پہلو میں بہتری دیکھنے میں آتی ہے۔
مسلز کو مضبوط بنانے سے دل، جوڑوں اور دماغ سب کو فائدہ ہوتا ہے۔
اچھی بات یہ ہے کہ مسلز کو مضبوط بنانے کے لیے بہت زیادہ بھاری بوجھ اٹھانے کی ضرورت نہیں۔
بس چند عام عادات کو روزمرہ کے معمولات کا حصہ بنا کر بھی مسلز کو مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔
تو ان عادات کے بارے میں جانیں جو مسلز کو مضبوط بنانے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔
مسلز کو مضبوط بنانے کے لیے وزن اٹھانے کی ورزشیں اہم ثابت ہوتی ہیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ معمولی وزن کو اٹھانے سے بھی مسلز کو مضبوط رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
دن بھر میں 8 سے 12 بار وزن اٹھانے سے مسلز کو مضبوط بنانے میں مدد ملتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق مسلز کو بہتر بنانے کے لیے پروٹین بہت اہم غذائی جز ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق روزانہ کی غذا کی کم از کم 10 فیصد کیلوریز پروٹین پر مبنی ہونی چاہیے۔
جسم میں پروٹین کی کمی سے مسلز کمزور ہوتے ہیں، خاص طور پر چلنے پھرنے میں مدد فراہم کرنے والے مسلز۔
اگر پروٹین کی کمی پر قابو نہ پایا جائے تو وقت کے ساتھ مسلز کا حجم گھٹنے لگتا ہے جس سے میٹابولزم سست ہوتا ہے اور خون کی کمی کا سامنا ہوتا ہے۔
ایک ہی وقت میں زیادہ پروٹین کا استعمال کرنے سے بہتر ہے کہ دن بھر کی غذاؤں میں اس کی موجودگی کو یقینی بنائیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ناشتے، دوپہر اور رات کے کھانے میں پروٹین سے بھرپور غذاؤں کے استعمال سے مسلز کی مضبوطی میں 25 فیصد تک اضافہ ہوتا ہے۔
مرغی کے گوشت، انڈوں، دالوں، مچھلی، گریوں، دودھ، دہی اور متعدد دیگر غذاؤں سے پروٹین کا حصول ممکن ہے۔
انار صحت کے لیے بہت زیادہ مفید پھل ہے اور یہ عمر بڑھنے کے ساتھ مسلز کے حجم میں آنے والی کمی کی روک تھام بھی کرتا ہے۔
انار میں ایسے مرکبات موجود ہوتے ہیں جو معدے میں موجود بیکٹریا کی نشوونما میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ انار میں موجود مرکبات سے مسلز کے خلیات کو عمر کے ساتھ آنے والی تنزلی سے تحفط ملتا ہے۔
سورج کی روشنی جسم اور ذہن دونوں کے لیے فائدہ مند ہوتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ سورج کی روشنی سے ملنے والا وٹامن ڈی مسلز کی کمزوری کے مسئلے سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
اس کے مقابلے میں وٹامن ڈی کی کمی سے مسلز کے حجم میں آنے والی کمی کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔