16 فروری ، 2025
ایسا کہا جاتا ہے کہ ہنسی ایک بہترین دوا ہے اور ذہنی صحت کے لیے یہ بات حقیقت ہے۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
جرنل Positive Psychology میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ مسکراہٹ نہ صرف آپ کی اندرونی خوشی کی عکاسی کرتی ہے بلکہ یہ مثبت جذبات کو بھی فروغ دیتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ تکلیف کے دوران ایک بار مسکرانے سے ذہن اور جسم پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
درحقیقت یہ ہمیں درپیش تکالیف، عارضی ڈپریشن یا انزائٹی پر قابو پانے میں مدد فراہم کرنے والا قدرتی میکنزم ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کسی مشکل یا تکلیف دہ کام کے دوران جب کوئی فرد مسکراتا ہے تو اس کے دل کی دھڑکن کی رفتار سست اور مستحکم ہوتی ہے، جذباتی طور پر خوشگوار احساس ہوتا ہے اور تناؤ گھٹ جاتا ہے۔
اس تحقیق میں 57 افراد کو شامل کرکے انہیں اپنے ہاتھ یخ پانی سے بھری بالٹیوں میں ڈالنے کی ہدایت کی گئی تاکہ معلوم ہوسکے کہ وہ کتنی تکلیف محسوس کرتے ہیں۔
اس تجربے کے دوران ان کے دل کی دھڑکن کی رفتار اور چہروں کے تاثرات کو ریکارڈ کیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ اس تجربے کے دوران جو افراد مسکراتے رہے، ان کے دل کی دھڑکن کی رفتار گھٹ گئی جبکہ جسم کو سکون کا احساس ہونے لگا۔
محققین نے بتایا کہ اگرچہ مسکراہٹ سے تکلیف کا جسمانی احساس کم نہیں ہوتا مگر جذباتی بوجھ ضرور گھٹ جاتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نتائج سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ چہرے کے تاثرات جذبات پر اثرانداز ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سادہ مسکراہٹ مثبت جذبات کو بڑھاتی ہے اور دماغ کو احساس دلاتی ہے کہ سب کچھ اچھا ہے۔
اس سے قبل اگست 2023 میں برازیل میں ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ نسی سے امراض قلب کے شکار افراد کا ورم کم ہوتا ہے جبکہ دل کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
تحقیق کے مطابق ہنسی سے دل کے اندر موجود ٹشوز پھیلتے ہیں جبکہ جسم میں آکسیجن کا بہاؤ بڑھتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ ہنسی سے دل کی شریانوں کے نظام کے افعال بہتر ہوتے ہیں۔
اپنی طرز کی پہلی تحقیق میں یہ دیکھا گیا تھا کہ ہنسی سے امراض قلب کے مریضوں کی علامات کس حد تک بہتر ہوتی ہیں۔
اس مقصد کے لیے 26 افراد کو تحقیق کا حصہ بنایا گیا جن کی اوسط عمر 64 سال تھی اور ان سب میں امراض قلب کی تشخیص ہوئی تھی۔
ان افراد کو 2 گروپس میں تقسیم کیا گیا اور 3 ماہ تک ایک گروپ کو ہر ہفتے 2 مختلف کامیڈی پروگرامز دیکھنے کی ہدایت کی گئی۔
دوسرے گروپ کو 2 سنجیدہ پروگرامز دیکھنے کا کہا گیا۔
12 ہفتوں کے بعد دریافت ہوا کہ کامیڈی پروگرامز دیکھنے والے افراد کی صحت بہتر ہوئی ہے۔
تحقیق کے مطابق ان افراد کے دل کی جسم کے ہر حصے میں آکسیجن پہنچانے کی صلاحیت 10 فیصد بہتر ہوئی جبکہ ان کے دل کی تنگ شریانیں بھی پھیل گئیں۔
ان افراد کے خون کے نمونوں کی جانچ پڑتال کرکے ورم کے آثار کو دیکھا گیا کیونکہ اس سے شریانوں میں مواد جمع ہونے کا عندیہ ملتا ہے۔
محققین کے مطابق نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ ہنسی کو تھراپی کے طور پر استعمال کرنے سے ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ گھٹ جاتا ہے جبکہ ورم میں کمی آتی ہے۔
محققین کے مطابق ہنسی سے ایک ہارمون اینڈروفینز کا اخراج ہوتا ہے جس سے ورم کم ہوتا ہے جبکہ دل اور شریانوں کو پرسکون ہونے میں مدد ملتی ہے۔
اس ہارمون سے جسم میں تناؤ بڑھانے والے ہارمونز کی سطح بھی گھٹ جاتی ہے جس سے بھی دل کی صحت کو فائدہ ہوتا ہے۔