26 اگست ، 2024
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت کی تقریر کے دوران قومی اسمبلی میں قہقہے لگ گئے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے شیر افضل مروت کا کہنا تھاکہ 22 اگست کے ترنول جلسے کے لیے اسلام آباد ای 11 میں سویا ہوا تھا، ایس ایچ او گولڑہ چند پولیس اہلکاروں اور دیگر لوگوں سمیت وہاں پہنچے اور میرے ساتھیوں ہر تشدد کیا۔
انہوں نے بتایاکہ مجھے ایس ایچ او گولڑہ نے اٹھایا اور کہا ہمارے ساتھ چلو، میں نے کہا مجھے برش کرنے دو کپٹرے پہننے دو ساتھ چلتا ہوں جس پر ایس ایچ او نے مجھ پر اسلحہ تان لیا اور میرے ساتھی کے منہ پر تھپڑ مارے، اس درندگی کے بعد میں نے اپنے ساتھیوں کو کہا ان کو سبق سکھاؤ۔
ان کا کہنا تھاکہ میرے ساتھیوں نے ان کی خوب تسلی کرائی، دوپستول اورایک کلاشنکوف ان سے چھین لی۔
شیرافضل مروت نے کہا کہ ایس ایچ او گولڑہ کی قمیض میں نے پکڑی تو وہ پھٹ گئی، میرے پاس وہ ویڈیو ہے ایک کی شرٹ کھینچی تو ’ٹرررر‘ کرکے پھٹ گئی۔ اس پر ایوان میں قہقہے لگ گئے اور اسپیکر ایاز صادق نے بھی مسکراتے ہوئے پوچھا کہ کیسے پھٹا؟ ٹرر کرکے؟ تو اس پر پی ٹی آئی لیڈر نے کہا کہ جو آواز ہوتی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیاکہ اس ایوان کا رکن ہوں آئی جی اسلام آباد کو طلب کر کے باز پرس کی جائے۔