03 ستمبر ، 2024
اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے 9 مئی کے مقدمات میں ممکنہ فوجی ٹرائل رکوانے کیلئے پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی درخواست پر اعتراضات لگا دیے۔
عمران خان نے عذیر کرامت بھنڈاری ایڈوکیٹ کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست جمع کرائی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ 9 اور 10 مئی کے مقدمات کے لیے فوجی تحویل میں دینے کی خبریں گردش کر رہی ہیں، آبزرورز کا کہنا ہے کہ پٹیشنر کو فوجی تحویل میں دے کر ملٹری کورٹ میں ٹرائل کیا جائے گا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ پٹیشنر خود بھی اس سے قبل اس بات کا خدشہ ظاہر کر چکا ہے جو میڈیا میں رپورٹ ہوا، چند ہفتے قبل ایک سینیئر ریٹائرڈ فوجی افسر کو ملٹری کسٹڈی میں لیا گیا، میڈیا رپورٹس کے مطابق ریٹائرڈ فوجی افسر پٹیشنر کیخلاف وعدہ معاف گواہ بن سکتا ہے، ریٹائرڈ فوجی افسر کے وعدہ معاف گواہ بننے پر پٹیشنر کو فوجی تحویل میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔
استدعا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو سویلین کورٹس کے دائرہ اختیار میں رکھنے اور فوجی تحویل میں دینے سے روکنے کے احکامات دیے جائیں۔
درخواست میں وفاق کو بذریعہ وزارت قانون، وزارت داخلہ اور وزارت دفاع جبکہ آئی جی اسلام آباد، آئی جی پنجاب پولیس، آئی جی جیل خانہ جات پنجاب، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اور ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔
دوسری جانب رجسٹرار آفس کی جانب سے درخواست پر اعتراضات عائد کیے گئے ہیں کہ کسی مخصوص ایف آئی آر کا حوالہ دیے بغیر عمومی ریلیف کیسے مانگا جا سکتا ہے؟درخواست کے ساتھ کوئی آرڈر یا دستاویز نہیں لگائی گئی۔
اعتراض میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کے مقدمات پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست کیسے دائر ہو سکتی ہے؟ اور آخری اعتراض یہ کہ ملٹری کورٹس کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیرالتوا ہوتے ہوئے ہائیکورٹ میں درخواست کیسے دائر ہو سکتی ہے؟