Time 03 اکتوبر ، 2024
صحت و سائنس

جوان افراد میں فالج جیسے مرض کی شرح بڑھنے کی اہم وجہ دریافت

جوان افراد میں فالج جیسے مرض کی شرح بڑھنے کی اہم وجہ دریافت
یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

موجودہ عہد میں جوان افراد میں فالج جیسے جان لیوا مرض کی شرح میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

اب ایک نئی تحقیق میں اس کی اہم ممکنہ وجہ کو دریافت کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ فالج ایسا مرض ہے جو دنیا بھر میں اموات کی ایک بڑی وجہ ہے۔

فالج کے شکار فرد کا فوری علاج نہ ہو تو موت کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس کا خطرہ بڑھانے والے عناصر اور علامات پر نظر رکھنا ضروری ہے۔

فالج کی 2 اقسام ہیں ایک برین ہیمرج جس میں دماغی شریان پھٹ جاتی ہے جبکہ دوسری قسم میں دماغ کو خون پہنچانے والی شریان بلاک ہوجاتی ہے جس سے آکسیجن کی کمی ہوتی ہے اور دماغ کو نقصان پہنچتا ہے۔

آئرلینڈ میں ہونے والی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بہت زیادہ سافٹ ڈرنکس، فروٹ جوسز اور کافی کے استعمال سے فالج سے متاثر ہونے کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔

گالوے یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 27 ممالک سے تعلق رکھنے والے 27 ہزار افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ہر طرح کی سافٹ ڈرنکس (چینی اور مصنوعی مٹھاس سے تیار کردہ مشروبات) کے استعمال سے فالج کا خطرہ 22 فیصد بڑھ جاتا ہے۔

یہ خطرہ اس وقت زیادہ بڑھ جاتا ہے جب کوئی فرد روزانہ ایک یا 2 سافٹ ڈرنکس پینا عادت بنالے۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ فروٹ جوسز کے زیادہ استعمال سے برین ہیمرج کا خطرہ 37 فیصد تک بڑھ جاتا ہے جبکہ روزانہ 2 مشروبات پینے سے اس خطرے میں 3 گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق کافی بھی اس جان لیوا مرض کا خطرہ بڑھانے والا مشروب ہے۔

محققین نے بتایا کہ روزانہ 4 کپ سے زیادہ کافی پینے سے فالج کے دورے کا خطرہ لگ بھگ 33 فیصد تک بڑھ جاتا ہے، مگر 4 کپ سے کم کافی پینے سے یہ خطرہ نہیں بڑھتا۔

مگر محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ چائے پینے کی عادت فالج سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

اس گرم مشروب کی مختلف اقسام کو پینے سے فالج سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔

روزانہ 3 سے 4 کپ سیاہ چائے پینے سے فالج کا خطرہ 29 فیصد جبکہ اتنی مقدار میں سبز چائے پینے سے یہ خطرہ 27 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔

البتہ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ چائے میں دودھ کے اضافے سے یہ فائدہ نہیں ہوتا۔

محققین کے مطابق یہ تحقیق کسی حد تک محدود ہے تو اس کے نتائج کی ٹھوس تصدیق کے لیے مزید تحقیقی کام کرنا ہوگا۔

اس تحقیق کے نتائج انٹرنیشنل جرنل آف اسٹروک میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :