28 اکتوبر ، 2024
جسمانی وزن میں اضافے سے پریشان ہیں اور اس میں کمی لانا چاہتے ہیں؟ تو اس آسان ترین طریقے کو عادت بنالیں۔
تیز رفتاری سے مختصر چہل قدمی یا سیڑھیاں چڑھنے سے آپ بہت زیادہ تیزی سے جسمانی وزن میں کمی لاسکتے ہیں۔
یہ بات اٹلی میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
میلان یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ مختصر وقت تک تیز چہل قدمی یا سیڑھیاں چڑھنے سے عام جسمانی سرگرمیوں کے مقابلے میں 20 سے 60 توانائی خرچ کرنے میں مدد ملتی ہے۔
اس تحقیق میں 10 صحت مند افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی اوسط عمر 27 سال تھی۔
انہیں 10 سے 240 سیکنڈز تک ٹریڈ مل پر چلنے یا اتنے ہی وقت تک سیڑھیاں چڑھنے کی ہدایت کی گئی۔
ان افراد کے جسم میں آکسیجن کی سطح اور میٹابولزم کی رفتار کی جانچ پڑتال کے لیے ایک خصوصی ماسک پہنایا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ مختصر وقت کی جسمانی سرگرمیوں سے میٹابولزم کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔
درحقیقت 30 سیکنڈز کی سرگرمیوں سے ہمارا جسم 20 سے 60 فیصد آکسیجن زیادہ استعمال کرنے لگتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ مختصر وقت کے لیے جسمانی سرگرمیوں کو شروع اور ختم کرنے سے ہمارا جسم زیادہ توانائی خرچ کرتا ہے جس سے جسمانی وزن میں تیزی سے کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ زیادہ وقت تک ورزش کرنے سے بھی صحت کو فائدہ ہوتا ہے مگر جسمانی وزن میں کمی کے لیے مختصر وقت کے لیے جسمانی سرگرمیوں کو معمول بنانے پر غور کرنا چاہیے۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ تحقیق محدود ہے کیونکہ اس میں بہت کم تعداد میں جوان افراد کو شامل کیا گیا تھا، اس لیے نتائج کا اطلاق تمام افراد پر نہیں کیا جاسکتا۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل پروسیڈنگز آف دی رائل سوسائٹی بی میں شائع ہوئے۔
اس سے قبل جولائی 2024 میں برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ ہر ہفتے محض 30 منٹ تک سخت ورزشیں جیسے دوڑنے یا ویٹ ٹریننگ کرنے سے موٹاپے کے شکار افراد میں امراض قلب بشمول ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہو جاتا ہے۔
اسی طرح ہر ہفتے 8 سے 9 گھنٹے معتدل جسمانی سرگرمیوں جیسے تیز رفتاری سے چہل قدمی سے بھی صحت کو یہ فائدہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں موٹاپے کے شکار افراد پر توجہ مرکوز کی گئی تھی اور دریافت ہوا کہ ورزش کرنے سے چربی گھلانے کے ساتھ ساتھ امراض قلب کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ پیٹ اور کمر کے گرد چربی بڑھنے یا توند نکلنے سے جان لیوا امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق کے دوران 37 سے 73 سال کی عمر کے 70 ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔
تحقیق کے دوران ان افراد کی جسمانی سرگرمیوں کا جائزہ کلائیوں میں موجود ٹریکنگ ڈیوائسز سے لیا گیا۔
سخت ورزشوں جیسے دوڑنے، سوئمنگ، سیڑھیوں میں پڑھنے اور دیگر سے سانس پھول جاتا ہے اور دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ہر قسم کی جسمانی سرگرمیوں سے موٹاپے سے لاحق ہونے والے خطرات میں کمی آتی ہے۔
مگر معتدل سے سخت جسمانی سرگرمیوں کو عادت بنانے والے افراد کی صحت کو زیادہ فائدہ ہوتا ہے جبکہ جسمانی وزن میں بھی کمی آتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ چہل قدمی کے مقابلے میں دوڑنے سے صحت کو 15 گنا زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔