29 اکتوبر ، 2024
آنتوں کا کینسر دنیا میں سرطان کی تیسری سب سے عام قسم ہے اور دنیا بھر میں اس کے کیسز کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
مگر اس سے بچنا آپ کے اپنے ہاتھ میں ہے بس آپ کو اپنی غذا کا خیال رکھنا چاہیے۔
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایک وٹامن آنتوں کے کینسر سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے بہت اہم ہوتا ہے۔
تحقیق کے دوران جائزہ لیا گیا تھا کہ غذاؤں میں موجود وٹامن بی 9 یا فولیٹ آنتوں کے کینسر کے خطرے پر کس حد تک اثرانداز ہوتا ہے۔
اس مقصد کے لیے 51 تحقیقی رپورٹس کا جائزہ لیا گیا جن میں 70 ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا تھا۔
تحقیق میں دیکھا گیا کہ یہ افراد غذاؤں یا سپلیمنٹس کے ذریعے کتنا وٹامن بی 9 استعمال کرتے ہیں جبکہ ان افراد میں آنتوں کے کینسر کی مختلف اقسام کی تشخیص کا بھی جائزہ لیا گیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ یہ وٹامن کینسر سے تحفظ فراہم کرنے میں کردار ادا کرتا ہے۔
تحقیق کے مطابق فولیٹ کی ہر 260 مائیکرو گرام مقدار کے استعمال سے آنتوں کے کینسر کا خطرہ 7 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔
اس سے قبل بھی تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ وٹامن بی 9 کا استعمال آنتوں کے کینسر سے متاثر ہونے کا خطرہ کم کرتا ہے۔
اس نئی تحقیق میں زور دیا گیا کہ فولیٹ پر مبنی غذاؤں کا استعمال عادت بنانا چاہیے۔
سبز پتوں والی سبزیوں جیسے پالک، دالوں، چنوں، پھلیوں، مالٹوں، کیلوں، اسٹرابیریز اور انڈوں میں یہ وٹامن کافی مقدار میں موجود ہوتا ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ تحقیق کے نتائج سے یہ واضح ہوتا ہے کہ صحت کے لیے مفید سبزیوں، پھلوں، سالم اناج اور دالوں کے استعمال سے کینسر کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وٹامن بی 9 سے بھرپور غذاؤں کے استعمال سے نہ صرف کینسر کا خطرہ گھٹ جاتا ہے بلکہ مجموعی صحت بھی بہتر ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غذاؤں کے ذریعے اس وٹامن کا حصول ممکن ہے مگر اس کے سپلیمنٹس کا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اس سے قبل جولائی 2024 میں جرنل نیچر ریویوز مائیکرو بائیو لوجی میں شائع تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ فاسٹ فوڈ کے زیادہ استعمال سے آنتوں کے کینسر سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس تحقیق میں ماضی میں ہونے والی 6 تحقیقی رپورٹس کی جانچ پڑتال کی گئی۔
ان تحقیقی رپورٹس میں آنتوں میں موجود بیکٹریا اور ان سے صحت پر مرتب اثرات کا تجزیہ کیا گیا تھا۔
تحقیق کے دوران فائبر پر مبنی غذا، نباتاتی غذا، پروٹین سے بھرپور غذا اور مغربی غذاؤں کے اثرات کا موازنہ کیا گیا۔
تحقیق میں انکشاف ہوا کہ ہر قسم کی غذا سے معدے میں موجود بیکٹرا کے اجتماع اور ان کے افعال پر نمایاں تبدیلیاں آئیں۔
تحقیق کے مطابق فاسٹ فوڈ میں چکنائی اور چینی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جس سے آنتوں کے امراض اور کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اس کے مقابلے میں پھلوں اور سبزیوں پر مشتمل غذا کے استعمال سے امراض قلب، آنتوں کے امراض اور ذیابیطس ٹائپ 2 جیسے امراض کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ غذائیں معدے میں موجود بیکٹریا پر اثر انداز ہوتی ہیں اور صحت بخش غذاؤں کے استعمال اچھی صحت اور امراض سے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔