10 نومبر ، 2024
ایک سافٹ ڈرنک میں لگ بھگ 9 چائے کے چمچ چینی موجود ہوتی ہے جبکہ ماہرین کی جانب سے روزانہ زیادہ سے زیادہ 30 گرام چینی استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
یعنی ایک سافٹ ڈرنک میں تجویز کردہ مقدار سے کافی زیادہ چینی موجود ہوتی ہے۔
ویسے تو بیشتر افراد کو معلوم ہے کہ چینی سے بنے یہ میٹھے مشروبات صحت کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں مگر پھر بھی لوگ انہیں بہت شوق سے پیتے ہیں۔
دنیا بھر میں سافٹ ڈرنکس کے استعمال کی شرح میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
سافٹ ڈرنکس میں چینی کا زیادہ استعمال اس لیے کیا جاتا ہے کیونکہ اس سے ان کی شیلف لائف بڑھتی ہے جبکہ یہ آسانی سے دستیاب سستا جز ہے اور لوگوں کو اس ذائقہ بھی پسند ہوتا ہے۔
مگر ان مشروبات کو پینے سے صحت کو کن نقصانات کا سامنا ہوتا ہے؟
سافٹ ڈرنکس میں موجود مٹھاس ہی صرف جسمانی وزن میں اضافہ نہیں کرتی بلکہ ہمارا جسم جس طرح چینی کو پراسیس کرتا ہے، اس سے بھی موٹاپے کا امکان بڑھتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق جب آپ چینی سے بھرپور مشروب کا استعمال کرتے ہیں تو وہ مٹھاس بہت تیزی سے جسم میں خارج ہوتی ہے اور انسولین نامی ہارمون کا اخراج ہوتا ہے۔
یہ ہارمون چینی کو خلیات میں پہنچانے کا کام کرتا ہے مگر یہ چربی کو بھی ذخیرہ کرتا ہے جس سے جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ میٹھے مشروبات کے استعمال سے بلڈ شوگر کی سطح میں بہت تیزی سے اضافہ اور کمی ہوتی ہے اور بھوک کا احساس بڑھتا ہے، جس پر بیشتر افراد دوبارہ چینی کا استعمال کرتے ہیں۔
ایسا میٹھے مشروبات کے استعمال سے ہی ہوتا ہے، قدرتی طور پر میٹھے پھلوں سے ایسا نہیں ہوتا کیونکہ ان میں موجود شکر ہمارا جسم بہت سست روی سے جذب کرتا ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا جو افراد روزانہ ایک یا اس سے زائد میٹھے مشروبات کا استعمال کرتے ہیں، ان میں ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ 26 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
سافٹ ڈرنکس کے استعمال سے جسم میں بلڈ شوگر کی سطح بڑھتی ہے اور بار بار ایسا ہونے سے انسولین کی مزاحمت کا سامنا ہوتا ہے۔
انسولین کی مزاحمت ایک ایسا طبی عارضہ ہے جس سے جسم کی انسولین پر ردعمل ظاہر کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق ایک وقت ایسا آتا ہے جب جسمانی خلیات میں انسولین کی مقدار اتنی زیادہ بڑھ جاتی ہے کہ وہ اس پر ردعمل ظاہر نہیں کرتے جس سے وقت گزرنے کے ساتھ ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ایسے شواہد مسلسل سامنے آرہے ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ میٹھے مشروبات کا زیادہ استعمال امراض قلب کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ان مشروبات کے زیادہ استعمال سے جسم میں ایسی چکنائی جمع ہونے لگتی ہے جو شریانوں کے اکڑنے کا باعث بنتی ہے۔
اسی طرح میٹھے مشروبات کے زیادہ استعمال سے جگر میں چربی کا ذخیرہ بھی بڑھنے لگتا ہے۔
یہ ایسا عارضہ ہے جس کا ابھی کوئی علاج دستیاب نہیں اور اس پر کنٹرول نہ کیا جائے تو جگر کے کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔
سوڈا یا سافٹ ڈرنکس کا استعمال گردوں کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ میٹھے مشروبات کے زیادہ استعمال سے گردوں کے دائمی امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔