11 نومبر ، 2024
چہل قدمی ایک ایسی عادت ہے جسے صحت کے لیے فائدہ مند مانا جاتا ہے، مگر ماہرین کی جانب سے عموماً کم از کم 30 منٹ تک چلنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ روزانہ شام کو محض 5 منٹ کی چہل قدمی سے بھی آپ اپنی صحت کو بہت زیادہ بہتر بنا سکتے ہیں؟
جی ہاں واقعی تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملا ہے کہ شام کو چہل قدمی صحت کے لیے مفید ثابت ہوتی ہے۔
گزشتہ دنوں ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ شام 6 بجے جسمانی طور پر سرگرم رہنے سے کینسر سے متاثر ہونے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
دیگر تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ چہل قدمی سے نظام ہاضمہ بہتر ہوتا ہے، بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے، بلڈ پریشر کی سطح کم ہوتی ہے جبکہ جسمانی وزن کو کنٹرول میں رکھنا آسان ہو جاتا ہے۔
تو شام میں چند منٹ کی چہل قدمی کے فوائد جانیں جو آپ کو حیران کر دیں گے۔
جرمنی کی Regensburg یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ صبح 8 بجے اور شام 6 بجے جسمانی سرگرمیوں جیسے چہل قدمی سے آنتوں کے کینسر سے متاثر ہونے کا خطرہ 10 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
محققین نے اس فائدے کی وجوہات کی جانچ پڑتال تو نہیں کی مگر انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ شام کو جسمانی طور پر متحرک رہنے سے دائمی ورم کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ دل کی شریانوں کو بھی فائدہ ہوتا ہے جس سے تناؤ اور ورم میں کمی آتی ہے جبکہ بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
جسمانی سرگرمیوں سے نیند بہتر ہوتی ہے جس سے بھی تناؤ اور ورم سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
ذیابیطس ٹائپ 2 دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والا دائمی مرض ہے جس سے فالج، ہارٹ اٹیک اور ہارٹ فیلیئر کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
2016 کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تیز رفتاری سے چہل قدمی کرنے والے سے ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ 40 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
اگرچہ اس تحقیق میں چہل قدمی کے لیے بہترین وقت کا جائزہ تو نہیں لیا گیا مگر طبی ماہرین کے مطابق رات کے کھانے کے بعد چہل قدمی سے بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول میں رکھنا آسان ہو جاتا ہے۔
کھانے کے 15 سے 30 منٹ بعد بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ رات کو کھانے کے بعد چہل قدمی سے بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
رات کو چہل قدمی سے جسمانی چربی کو کنٹرول میں رکھنے میں بھی مدد ملتی ہے جس سے جگر اور لبلبے میں ورم گھٹ جاتا ہے اور جسم بلڈ شوگر کو زیادہ بہتر طریقے سے کنٹرول کرتا ہے۔
اس وقت دماغی تنزلی کا باعث بننے والے مرض ڈیمینشیا کا علاج موجود نہیں اور اسی لیے اس سے بچنے کی کوشش کرنا ضروری ہے۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ چہل قدمی کرنے سے ڈیمینشیا سے متاثر ہونے کا خطرہ 25 سے 51 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
مختلف تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ جو معمر افراد چہل قدمی کے عادی ہوتے ہیں، انہیں دماغ کے سکڑنے سے تحفظ ملتا ہے۔
شام کو 2337 قدم چلنے سے دل کی شریانوں سے جڑے امراض سے موت کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
ہر اضافی 500 قدم چلنے سے یہ خطرہ مزید 7 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق شام کو چہل قدمی سے اگلے دن کے لیے بلڈ پریشر کی سطح میں کمی آتی ہے جبکہ خون میں موجود چکنائی بھی گھٹ جاتی ہے۔
یعنی اگر شام کو چہل قدمی کو معمول بنا لیا جائے تو فالج اور امراض قلب سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ چند منٹ تک تیز رفتاری سے چہل قدمی کرنے سے لمبی زندگی کے حصول میں مدد ملتی ہے۔
اگر چہل قدمی کا دورانیہ 30 منٹ تک بڑھا دیا جائے تو صحت کو بھی زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔
اس عادت سے دل کو فائدہ ہوتا ہے اور نیند بہتر ہوتی ہے جس سے زندگی کی مدت میں اضافے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔