04 دسمبر ، 2024
گھٹنوں میں تکلیف کا سامنا متعدد افراد کو ہوتا ہے اور اس سے روزمرہ کے عام کام کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔
ہڈیوں، بافتوں، ریشوں اور مسلز کے پیچیدہ نظام کے باعث گھٹنے کے جوڑ کافی کمزور ہوتے ہیں۔
گھٹنوں کی تکلیف کے شکار افراد کے لیے چہل قدمی کرنا بلکہ سیدھا کھڑا ہونا بھی تکلیف دہ ہوتا ہے۔
مگر موجودہ عہد میں لوگوں کی پسندیدہ غذا ہی انہیں گھٹنوں کی تکلیف کا شکار بنا رہی ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ الٹرا پراسیس غذاؤں کے زیادہ استعمال سے گھٹنوں کے جوڑوں میں تکلیف کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔
واضح رہے کہ الٹرا پراسیس غذائیں تیاری کے دوران متعدد بار پراسیس کی جاتی ہیں اور ان میں نمک، چینی اور دیگر مصنوعی اجزا کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جبکہ صحت کے لیے مفید غذائی اجزا جیسے فائبر کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔
الٹرا پراسیس غذاؤں میں ڈبل روٹی، فاسٹ فوڈز، مٹھائیاں، ٹافیاں، کیک، نمکین اشیا، بریک فاسٹ سیریلز، چکن اور فش نگٹس، انسٹنٹ نوڈلز، میٹھے مشروبات اور سوڈا وغیرہ شامل ہیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ان غذاؤں میں موجود بہت زیادہ چکنائی اس خطرے کو بڑھاتی ہے۔
اس تحقیق میں 666 ایسے افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی جو جوڑوں کی تکلیف سے محفوظ تھے۔
ان میں سے بیشتر افراد موٹاپے کے شکار تھے اور ان کی غذا کا 40 فیصد حصہ الٹرا پراسیس غذاؤں پر مشتمل ہوتا تھا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ الٹرا پراسیس غذاؤں کا جتنا زیادہ استعمال کیا جائے گا، رانوں کے مسلز میں چربی کی مقدار اتنی زیادہ بڑھ جائے گی۔
رانوں میں جمع ہونے والی اضافی چربی گھٹنوں یا کولہوں کی تکلیف کا شکار بنا دیتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ آپ جسمانی طور پر جتنے بھی زیادہ متحرک ہوں، مگر الٹرا پراسیس غذاؤں کے زیادہ استعمال سے گھٹنوں میں تکلیف کا خطرہ بڑھتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ طرز زندگی کی عادات میں تبدیلی جیسے متوازن غذا کے استعمال اور مناسب ورزش سے موٹاپے سے بچنے میں مدد ملتی ہے اور گھٹنوں کی تکلیف کا خطرہ بھی گھٹ جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جوڑوں میں تکلیف کا مسئلہ بہت تیزی سے دنیا بھر میں عام ہورہا ہے۔
محققین کے مطابق چونکہ اس مسئلے کو موٹاپے اور طرز زندگی کی ناقص عادات سے منسلک کیا جاتا ہے، تو طرز زندگی میں تبدیلیوں سے آپ اس سے خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج ریڈیولوجیکل سوسائٹی آف نارتھ امریکا کے سالانہ اجلاس کے موقع پر پیش کیے گئے۔