15 دسمبر ، 2024
افغانستان سمیت وسطی ایشیائی ممالک سمیت ریجنل ممالک کے ساتھ تجارت کے فروغ کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے طورخم تجارتی گزرگاہ سمیت چمن اور واہگہ بارڈر پر بین الاقوامی معیار کے آئی ٹی ٹی ایم ایس منصوبے کے قیام کی منظوری دی تھی جو کہ اب تکمیل کے مراحل میں ہے۔
منصوبہ ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے مکمل کیا جائےگا، تعمیراتی کام نیشنل لاجسٹک سیل (این ایل سی) کے سپرد کیا گیا ہے۔
سال 2019 میں طورخم تجارتی گزرگاہ پر اس بین الاقوامی معیار کے جدید ٹرانزٹ ٹرمینل منصوبے کی تعمیر کا آغاز کیا گیا۔ یہ پراجیکٹ اب تکمیل کے مراحل میں ہے، آئی ٹی ٹی ایم ایس کے قیام سے علاقائی ممالک کے ساتھ تجارت میں کئی گنا اضافہ ہوگا۔
منصوبے کی افادیت کے حوالے سے چیف کلکٹر کسٹم خیبر پختونخوا خواجہ خرم نعیم نے جیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئےکہا کہ آئی ٹی ٹی ایم ایس ایک بہت بڑا پراجیکٹ ہے، پہلے بہت سارے کلیئرنس کا کام مینول کرتے تھے۔ آئی ٹی ٹی ایم ایس کے قیام سے کلیئرنس کا سارا کام اسکیننگ پر چلا جائےگا جس کی وجہ سے کارگو گاڑیوں کی کلیئرنس کا کام تیز ہوجائےگا۔
چیف کلکٹر کسٹم خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ نئے نظام سےکلیئرنس کا کام ڈبل ہوسکےگا جس کی وجہ سے نا صرف افغانستان بلکہ وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت کا حجم بڑھ جائے گا۔
چیف کلکٹر کسٹم خواجہ خرم نعیم نے کہا کہ اس جدید ٹرمینل کی تعمیر سے کارگو گاڑیوں کی کلیئرنس میں وقت اور لاگت کی بچت ہوگی اور تاجروں کو زیادہ منافع کمانے کا موقع ملے گا۔
این ایل سی حکام کے مطابق 2019 میں شروع ہونے والا منصوبہ جولائی 2023 میں مکمل ہونا تھا تاہم کارگو گاڑیوں کے رش اور جگہ کم ہونے کے باعث تعمیراتی کام میں تاخیر ہوئی اب یہ منصوبہ آئندہ 3 ماہ مکمل کیا جائےگا اور اسے کسٹم حکام کے سپرد کیا جائے گا۔
این ایل سی حکام کے مطابق ٹرمینل میں بیک وقت 500 سے زیادہ کارگو گاڑیوں کو پارک کیا جاسکےگا، تجارتی اشیاء کی کلیئرنس کے لیے ون ونڈو سسٹم بھی متعارف کرایا گیا ہے جس کے ذریعے ملک کی 77 مختلف ایجنسیز اور محکموں کو کسٹم سے منسلک کیا جائےگا۔
رپورٹ کے مطابق سال 2023 سے 2024 کے دوران افغانستان کو پاکستانی برآمدات انسٹھ اعشاریہ گیارہ (11۔59) ملین ڈالرز رہیں ، طورخم ٹرانزٹ ٹرمینل کے قیام سے ملکی برآمدات میں 37 فیصد اضافہ متوقع ہے اور یہ منصوبہ خطے میں تجارت کے فروغ کی ضمانت بن سکتا ہے۔
اس کے علاوہ ایف آئی اے حکام کے مطابق یہ منصوبہ افغانستان کے ساتھ پیدل آمدورفت کے لیے بھی کارگر ثابت ہو رہاہے جس کے ملک کی سکیورٹی صورتحال پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق افغانستان کے ساتھ طورخم سرحدی گزرگاہ پر یومیہ اوسطاً 10 ہزار افراد کی آمدورفت ہوتی ہے۔ ون ونڈو سسٹم کے تحت مسافروں کو پاسپورٹ ویزہ پر آمدورفت کی اجازت دی جاتی ہے اور آن لائن اندراج سے پیدل آمدورفت پشاور اور اسلام آباد سے منسلک ہے۔