06 جنوری ، 2025
حالیہ برسوں میں جگر کے کینسر کے کیسز کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اب اس کی اہم وجہ دریافت ہوئی ہے۔
امریکا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں جگر کے کینسر کے کیسز کی شرح میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے۔
تحقیق کے مطابق جگر کا کینسر سرطان کے کیسز کی چھٹی جبکہ اموات کے لحاظ سے چوتھی بڑی قسم ہے۔
درحقیقت جگر کے کینسر کے کیسز میں گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران 25 سے 30 فیصد تک اضافہ ہوا ہے اور اس کی بڑی وجہ ہمارا غذائی انتخاب ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ہماری غذائی عادات اس حوالے سے اہم ترین کردار ادا کرتی ہیں۔
محققین کے مطابق جگر پر چربی چڑھنے کا عارضہ بنیادی طور پر دائمی ورم کا باعث بنتا ہے جبکہ اس عضو کو نقصان پہنچتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بیشتر مریضوں میں یہ عارضہ بگڑ کر جگر کے کینسر کی شکل اختیار کرلیتا ہے یا جگر کے افعال مکمل طور پر فیل ہو جاتے ہیں جس کے بعد ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔
تحقیق کے مطابق ہمارے جسم میں ایسا میکنزم ہوتا ہے جو جگر کو کینسر سے تحفظ فراہم کرنے کا کام کرتا ہے۔
اسے ماہرین نے cellular senescence کا نام دیا ہے اور یہ میکنزم متاثرہ خلیات کو تقسیم ہونے سے روکتا ہے تاکہ کینسر کی روک تھام ہوسکے۔
مگر تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ زیادہ چکنائی اور چینی سے بھرپور غذاؤں کے استعمال سے یہ میکنزم کام نہیں کرپاتا اور جگر پر چربی چڑھنا شروع ہو جاتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ جنک یا فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال جگر کے اس میکنزم کے لیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے۔
محققین نے کہا کہ یہ بالکل ایسا ہے کہ آپ ہر وقت سگریٹ نوشی کرتے رہے، جنک فوڈ جگر کے لیے تمباکو نوشی جتنا ہی تباہ کن ہے کیونکہ اس سے جگر کے ڈی این اے کو نقصان پہنچتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تحقیق سے نہ صرف یہ معلوم ہوا کہ کس طرح ہماری ایک عام عادت کینسر کا شکار بنا سکتی ہے بلکہ اس سے بچنے کا طریقہ بھی سامنے آیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چینی اور چکنائی سے بھرپور غذاؤں کا استعمال کم از کم کریں جبکہ ورزش اور متوازن غذا کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل نیچر میں شائع ہوئے۔