15 جنوری ، 2025
فضائی آلودگی کی زد میں رہنے سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
وین اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں فضائی آلودگی اور ذیابیطس ٹائپ 2 کے خطرے کے درمیان تعلق دریافت کیا گیا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ فضائی آلودگی میں پائے جانے والے مرکب ہر عمر کے افراد کے جسم میں انسولین کی مزاحمت کو بڑھاتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ہم نے ماضی میں ہونے والے تحقیقی کام کے ڈیٹا کا تفصیلی تجزیہ کیا جو نوجوانوں سے لے کر بزرگوں پر ہوا تھا۔
محققین کے مطابق ہم نے فضائی آلودگی میں پائے جانے والے مرکب benzene metabolites کو لوگوں کے پیشاب میں پایا اور یہ بھی معلوم ہوا کہ مرکب کی سطح کے ساتھ انسولین کی مزاحمت بھی بڑھ جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تحقیق کے دوران ہم نے چوہوں کو اس مرکب سے متاثر کرکے بلڈ شوگر کی سطح پر مرتب اثرات کا جائزہ لیا۔
نتائج سے انکشاف ہوا کہ اس مرکب کے زیر اثر رہنے سے محض 7 دن کے اندر بلڈ گلوکوز انسولین لیول بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ اس مرکب سے جسمانی توانائی سے جڑے افعال بھی متاثر ہوتے ہیں جس سے بھی انسولین اور مدافعتی نظام پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور بلڈ گلوکوز کی سطح بڑھ جاتی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل Diabetes میں شائع ہوئے۔
اس سے قبل نومبر 2023 میں بھارت کے Centre for Chronic Disease Control کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ آلودہ فضا میں سانس لینے سے بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے جس سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس تحقیق میں دہلی اور چنئی سے تعلق رکھنے والے 12 ہزار افراد کو شامل کیا گیا تھا اور 2010 سے 2017 کے دوران کئی بار ان کے بلڈ شوگر کی سطح کو جانچا گیا، جبکہ ان شہروں میں فضائی آلودگی کے ڈیٹا کو بھی دیکھا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ محض ایک ماہ تک آلودہ فضا میں سانس لینے سے بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق اگر ایک سال یا اس سے زائد عرصے تک فضائی آلودگی کا سامنا ہو تو ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ 22 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ کم جسمانی وزن کے باوجود کمر اور پیٹ کے اردگرد زیادہ چربی ہونے کی وجہ سے برصغیر کے رہائشیوں میں مغربی ممالک کے شہریوں کے مقابلے میں ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فضائی آلودگی کو بھی ذیابیطس کا خطرہ بڑھانے والا عنصر تصور کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب تک ہمارا خیال تھا کہ غذا، موٹاپا اور ورزش نہ کرنے سے برصغیر کے شہروں میں ذیابیطس ٹائپ 2 کے کیسز بڑھ رہے ہیں، مگر تحقیق کے نتائج آنکھیں کھول دینے والے ہیں کیونکہ ہم نے اس مرض کے پھیلاؤ کی نئی وجہ تلاش کرلی ہے۔