11 فروری ، 2025
اگر آپ کو ناشتہ کرنا پسند نہیں تو یہ عادت صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے خاص طور پر دماغی صحت کے لیے۔
یہ بات چین میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
جرنل بی ایم سی میڈیسن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ ناشتہ دماغی صحت کو مستحکم رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
خیال رہے کہ اکثر کہا جاتا ہے کہ ناشتہ دن کی سب سے اہم غذا ہے اور مختلف تحقیقی رپورٹس میں اسے درست ثابت بھی کیا گیا ہے۔
اس نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ زیادہ کیلوریز سے بھرپور ناشتہ کرنے سے ڈپریشن کو خود سے دور رکھنے میں مدد ملتی ہے، خاص طور پر امراض قلب کے شکار افراد کو زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ امراض قلب کے شکار افراد میں صحت مند افراد کے مقابلے میں ڈپریشن سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق یہی وجہ ہے کہ غذائی عناصر امراض قلب کے مریضوں کی دماغی صحت کے لیے بہت اہم ثابت ہوسکتے ہیں، خاص طور پر ڈپریشن سے بچانے کے لیے۔
اس تحقیق میں 32 ہزار کے قریب افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی جو 2003 سے 2018 کے دوران یو ایس نیشنل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشنل سروے کے دوران اکٹھا کیا گیا تھا۔
اس سروے میں شامل 66 سال یا اسے زائد عمر کے 3500 افراد امراض قلب کے شکار تھے جبکہ ان میں سے 554 میں ڈپریشن کی تشخیص بھی ہوئی تھی۔
ان افراد نے یہ بھی بتایا تھا کہ وہ دن بھر میں کیا غذا کھانے کے عادی ہیں۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جو افراد دن بھر کی زیادہ تر کیلوریز (791 کیلوریز اوسطاً) ناشتے سے حاصل کرتے ہیں، ان میں ڈپریشن کا خطرہ ناشتہ نہ کرنے والوں کے مقابلے میں 30 فیصد تک کم ہوتا ہے۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ دوپہر یا رات کے کھانے کی 5 فیصد کیلوریز کو ناشتے میں منتقل کرنے سے بھی ڈپریشن سے متاثر ہونے کا خطرہ مزید 5 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ پروٹین یا کاربوہائیڈریٹس سمیت دیگر غذائی اجزا ڈپریشن کے خطرے پر اثرانداز نہیں ہوتے یا آسان الفاظ میں ناشتے میں کچھ بھی کھانا دماغی صحت کے لیے مفید ہے۔