Time 18 فروری ، 2025
صحت و سائنس

مردوں اور خواتین میں ایک حیران کن نیا فرق دریافت

مردوں اور خواتین میں ایک حیران کن نیا فرق دریافت
ایک نئی تحقیق میں یہ دعویٰ کیا گیا / فائل فوٹو

جسمانی طور پر مردوں اور خواتین میں فرق واضح ہے مگر اب سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ دماغی طور پر بھی وہ ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں۔

کم از کم دونوں کو تناؤ کا تجربہ بالکل مختلف انداز سے ہوتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔

واضح رہے کہ ہمارا دماغ کسی اچانک چیلنج یا خطرے پر allopregnanolone (اے پی) نامی نیورو اسٹرائیڈ بناتا ہے تاکہ ہم مختصر المدت تناؤ پر ردعمل ظاہر کرسکیں۔

اس نیورو اسٹرائیڈ کی سطح میں اضافے سے ہمارے جسم کو تناؤ کے ابتدائی ردعمل کو ظاہر کرنے میں مدد ملتی ہے۔

مگر اب ماہرین نے دریافت کیا کہ مردوں اور خواتین میں یہ عمل بالکل مختلف انداز سے ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کا تناؤ کے حوالے سے ردعمل بھی بالکل مختلف ہوتا ہے۔

فلوریڈا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ عموماً مردوں کی جانب سے تناؤ کا سامنا ہونے پر بیرونی طور پر جارحانہ ردعمل ظاہر کیا جاتا ہے جبکہ خواتین کی جانب سے اندرونی طور پر ردعمل ظاہر کیا جاتا ہے۔

تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ ممکنہ طور پر اسی فرق کی وجہ سے خواتین میں انزائٹی اور ڈپریشن کے کیسز مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق دماغ اے پی کو بنانے کے لیے 5αR نامی enzyme انحصار کرتا ہے اور اس انزائمے کی 2 ذیلی اقسام ہیں 5αR1 اور 5αR2۔

تحقیق میں نر چوہوں پر کیے جانے والے تجربات میں انکشاف ہوا کہ مختصر المدت تناؤ کے دوران ان کے دماغ میں 5αR2 کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ دوسری قسم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی۔

اس کے مقابلے میں مادہ چوہوں کے دماغ میں دونوں اقسام میں کوئی تبدیلی نہیں آتی، جس سے دونوں جنسوں میں تناؤ کے حوالے سے موجود فرق واضح ہوتا ہے۔

محققین نے دریافت کیا کہ جب نر چوہوں کے دماغ میں 5αR2 کی سطح کو کم کیا گیا تو مختصر المدت تناؤ کے حوالے سے ان کا ردعمل سست ہوگیا یا وہ زیادہ سرگرم نظر نہیں آئے۔

انہوں نے بتایا کہ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ صنفی لحاظ سے تناؤ کے حوالے سے ردعمل میں فرق ہوتا ہے اور ان نتائج سے ادویات کی تیاری میں مدد ملے گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین میں ڈپریشن کا خطرہ زیادہ کیوں ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پرجوش ہیں کہ ان نتائج کی بنیاد پر ہم نئی ادویات تیار کرسکیں گے اور ڈپریشن کے علاج میں نمایاں مدد مل سکے گی۔

محققین کے مطابق ڈپریشن دنیا بھر میں متعدد مسائل کا باعث بننے والا عام ترین دماغی مرض ہے اور اس کا سامنا دائمی تناؤ کی سطح میں اضافے کی وجہ سے ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل سائنس ایڈوانسز میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :