04 مارچ ، 2025
ویسے تو خیال کیا جاتا ہے کہ ماہ رمضان کے دوران جسمانی وزن میں کمی لانا آسان ہوتا ہے۔
مگر آپ بہت زیادہ کوشش کرتے ہیں مگر جسمانی وزن میں کمی نہیں آتی؟
تو ہوسکتا ہے کہ اس کی وجہ آپ کی اپنی چند عادات یا غلطیاں ہوں جو جسمانی وزن میں کمی کی کوششیں ناکام بنارہی ہوں۔
رمضان کے مہینے میں جسمانی وزن میں کمی لانا آسان نہیں ہوتا مگر یہ ناممکن بھی نہیں۔
تو ایسی عام عادات یا غلطیوں کے بارے میں جانیں جو جسمانی وزن میں کمی کی کوششوں کو ناکام بنادیتی ہیں۔
آپ دفتر میں بیٹھے رہتے ہیں یا ٹی وی دیکھنا پسند ہے، اگر ہاں تو اس کے باعث جسمانی وزن میں کمی لانا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔
جب کوئی فرد دن کا زیادہ تر وقت بیٹھ کر گزارتا ہے تو وہ سحر اور افطار میں ضرورت سے زیادہ کھانے لگتا ہے، جس سے جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔
سحری نہ کرنا جسمانی وزن میں کمی لانے کی بجائے اس میں اضافے کا باعث بننے والی عادت ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ سحری نہ کرنے سے بھوک زیادہ لگتی ہے جس کا نتیجہ افطار یا رات میں زیادہ مقدار میں کھانے کی شکل میں نکلتا ہے۔
تناؤ یا فکرمند ہونے پر لوگ زیادہ کیلوریز اور چکنائی والی غذاؤں کو ترجیح دینے لگتے ہیں جبکہ تناؤ کے شکار افراد کے پیٹ اور کمر کے اردگرد زیادہ چربی جمع ہونے لگتی ہے۔
نیند کی کمی جسمانی وزن میں کمی کو مشکل بنادیتی ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں میٹابولزم کی رفتار سست ہوجاتی ہے اور کیلوریز تیزی سے جلتی نہیں۔
ناکافی نیند کے باعث جسمانی توانائی میں کمی آتی ہے جس سے ورزش کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔
اور ہاں نیند کی کمی سے طاری ہونے والی تھکاوٹ کے شکار افراد ناقص غذا کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں جس کا نتیجہ بھی جسمانی وزن میں اضافے کی شکل میں نکلتا ہے۔
میٹھے مشروبات میں کیلوریز کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے مگر ہمارا دماغ اس کو سمجھ نہیں پاتا، اس کے نتیجے میں جسمانی وزن میں کمی لانے کی کوشش ناکام ہوجاتی ہے۔
جی ہاں پانی پینا بھی جسمانی وزن میں کمی لانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
افطار سے سحر کے دوران کم پانی پینے سے جسم ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہوتا ہے جبکہ میٹابولزم کے افعام متاثر ہوتے ہیں۔
اگر آپ افطار میں بہت زیادہ نمک اور چکنائی پر مبنی اشیا کھانا پسند کرتے ہیں تو جسمانی وزن میں کمی کے بارے میں سوچنا نہیں چاہیے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔