07 اپریل ، 2025
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیس میں جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ دہشتگردی کنٹرول کرنا پارلیمان کا کام ہے عدالت کا نہیں۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کےفیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کی جس سلسلے میں وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے جواب الجواب کے دلائل دیے۔
دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ کے مطابق فوجی عدالتیں آرٹیکل 175 کے زمرے میں نہیں آتیں، فوجی عدالتیں آئین کی کس شق کے تحت ہیں پھر یہ بتا دیں؟
وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کورٹ مارشل کے حوالے سے کئی عدالتی فیصلے موجود ہیں، عدالتوں نے صرف دیکھنا ہوتا ہے کہ ٹرائل آئین کے مطابق ہے یا نہیں۔
سماعت کے دوران ایک موقع پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے دہشتگردی کنٹرول کرنا پارلیمان کا کام ہے عدالت کا نہیں، عدالت یہ سوچنے لگ گئی کہ فیصلے سے دہشتگردی کم ہوگی یا بڑھے گی تو فیصلہ نہیں کر سکے گی۔
بعد ازاں آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔