15 اپریل ، 2025
ویسے تو کہا جاتا ہے کہ ایک سیب روزانہ کھانے سے ڈاکٹروں کو دور رکھنا ممکن ہو جاتا ہے مگر دیگر پھل جیسے کیلے روزانہ کھانے سے بھی ایسا ہوسکتا ہے۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
امریکن جرنل آف فزیولوجی میں شائع ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ کیلوں میں موجود پوٹاشیم نامی غذائی جز بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے میں کردار ادا کرتا ہے۔
خیال رہے کہ ہائی بلڈ پریشر سے ہارٹ اٹیک یا فالج جیسے جان لیوا امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر کے اکثر مریض اس بات سے لاعلم رہتے ہیں کہ وہ اس مرض کا شکار ہوچکے ہیں اور اسی وجہ سے اسے خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کی علامات عموماً اسی وقت ظاہر ہوتی ہیں جب اس کی شدت بہت زیادہ بڑھ چکی ہو۔
غذاؤں میں زیادہ نمک کے استعمال سے بلڈ پریشر میں اضافہ ہوتا ہے اور ڈاکٹروں کی جانب سے مشورہ دیا جاتا ہے کہ نمک کی کم از کم مقدار کا استعمال کرنا چاہیے۔
اس تحقیق میں بتایا گیا کہ نمک کی کم مقدار استعمال کرنے سے زیادہ غذا میں پوٹاشیم کی مقدار بڑھانے سے بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
کیلے، شکر قندی، پالک اور متعدد دیگر غذاؤں کے ذریعے پوٹاشیم کو جسم کا حصہ بنانا ممکن ہے۔
درحقیقت پوٹاشیم سے بھرپور غذؤں کے استعمال سے اس وقت بھی بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے جب آپ زیادہ نمکین غذؤں کا استعمال کر رہے ہوں۔
اس تحقیق میں یہ دیکھا گیا تھا کہ نمک اور پوٹاشیم کے استعمال سے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
محققین نے انکشاف کیا کہ جب لوگوں کی جانب سے پوٹاشیم کے استعمال کو بڑھایا جاتا ہے تو بلڈ پریشر کی سطح میں 10 سے 14 ایم ایم ایچ جی تک کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔
تحقیق کے مطابق مردوں اور خواتین کے جسم نمک کے حوالے سے مختلف انداز سے کام کرتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ خواتین کے گردے قدرتی طور پر نمکیات کو ریگولیٹ اور کنٹرول کرنے میں مردوں کے مقابلے میں کچھ بہتر ہوتے ہیں۔
اس سے خواتین کو ہائی بلڈ پریشر کے خلاف کسی حد تک قدرتی تحفظ حاصل ہوتا ہے۔
اس کے مقابلے میں مردوں کے گردے قدرتی طور پر نمک کو کنٹرول کرنے کے لیے زیادہ افادیت سے کام نہیں کرتے، تو انہیں غذاؤں میں زیادہ پوٹاشیم کی ضرورت ہوتی ہے۔