Time 20 اپریل ، 2025
صحت و سائنس

چاول کھانے کے شوقین ہیں تو اس سے کینسر کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، نئی تحقیق میں انکشاف

چاول کھانے کے شوقین ہیں تو اس سے کینسر کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، نئی تحقیق میں انکشاف
یہ انکشاف ایک نئی تحقیق میں کیا گیا / فائل فوٹو

موسمیاتی تبدیلیوں سے دنیا میں کافی کچھ تبدیل ہو رہا ہے اور اب انکشاف ہوا ہے کہ اس کے نتیجے میں دنیا کی مقبول ترین غذاؤں میں سے ایک چاول کینسر کا شکار بنانے والی غذا میں تبدیل ہو رہی ہے۔

امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث 2050 تک چاولوں میں آرسینک یا سنکھیا کی سطح میں نمایاں اضافہ ہوسکتا ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج بڑھنے سے سطح زمین کا کیمیائی نظام تبدیل ہوسکتا ہے۔

یہ تبدیلیاں کاشت کے دوران چاول کے پودوں میں سنکھیا کی مقدار بڑھانے کا باعث بن رہی ہیں۔

چاول اگانے والے بیشتر خطوں خصوصاً جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا میں چاولوں میں سنکھیا کی موجودگی پہلے ہی ثابت ہوچکی ہے۔

مگر موسمیاتی تبدیلیوں نے اس زہریلے عنصر کی سطح میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے کیونکہ چاولوں کے پودے زیادہ سنکھیا کو جذب کر رہے ہیں جس سے صحت کو لاحق خطرات میں ڈرامائی حد تک اضافہ ہوا ہے۔

چاولوں میں سنکھیا آلودہ مٹی اور آبپاشی کے لیے استعمال ہونے والے زیرزمین پانی سے شامل ہوتا ہے۔

مگ تحقیق میں بتایا گیا کہ فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح بڑھنے کے باعث چاول کے پودوں میں ایسی کیمیائی تبدیلیاں ہو رہی ہیں جن کے باعث ان میں سنکھیا جمع ہونے کی مقدار بڑھ رہی ہے۔

اسی طرح چاولوں کو سنکھیا ملے پانی میں پکانے کے عمل سے بھی اس زہریلے مادے سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ ہم نے دریافت کیا کہ درجہ حرارت اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج بڑھنے سے چاول جیسی اہم ترین غذا میں سنکھیا کی سطح بڑھ رہی ہے اور یہ زہر لوگوں کے جسم میں جاکر ایشیائی ممالک میں 2050 تک کینسر کے کروڑوں نئے کیسز کا باعث بن سکتا ہے۔

10 سال تک جاری رہنے والی تحقیق کے دوران کاشت کے دوران چاولوں کی 28 اقسام کا جائزہ لیا گیا تھا۔

ایشیا کے 7 ممالک بھارت، چین، بنگلادیش، ویتنام، انڈونیشیا، میانمار اور فلپائن میں سنکھیا سے صحت پر مرتب ہونے والے اثرات کا تجزیہ کیا گیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کروڑوں افراد کی اس پسندیدہ غذا کے استعمال سے 2050 تک کینسر کے کروڑوں نئے کیسز سامنے آسکتے ہیں، خصوصاً پھیپھڑوں اور مثانے کے کینسر کے کیسز۔

صرف چین میں ہی سنکھیا کے باعث 2050 تک کینسر کے ایک کروڑ 34 لاکھ کیسز سامنے آسکتے ہیں۔

اس سے ہٹ کر دیگر بیماریوں جیسے امراض قلب، ذیابیطس، نشوونما کے مسائل اور مدافعتی افعال کمزور ہونے کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ دنیا کے بیشتر حصوں میں گندم کی بجائے چاولوں کا استعمال زیادہ کیا جاتا ہے اور وہاں ان تبدیلیوں کے باعث عالمی سطح پر کینسر، امراض قلب اور سنکھیا سے جڑے صحت کے دیگر مسائل کے بوجھ میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج دی لانسیٹ ہیلتھ جرنل میں شائع ہوئے۔

چاولوں میں سنکھیا کے اثر کو کیسے کم کریں؟

صحت کے اس بحران کی روک تھام کے لیے محققین کی جانب سے چند احتیاطی تدابیر بھی بتائی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ چاولوں کی ایسی اقسام کو کاشت کیا جائے جو سنکھیا کے خلاف مزاحمت کرسکتی ہیں یا یوں کہہ لیں کہ یہ اقسام قدرتی طور پر مٹی اور پانی سے سنکھیا کو کم جذب کرتی ہیں۔

اسی طرح مٹی اور پانی کے انتظام کو بہتر بنایا جانا چاہیے۔

محققین کے مطابق کھانا پکانے کے لیے استعمال ہونے والے پانی کو بھی فلٹر کرنا چاہیے اور سنکھیا سے پاک پانی کا استعمال کرنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر کی حکومتوں کو عوام میں صحت سے متعلق شعور اجاگر کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے اور کاشتکاروں سمیت عام افراد کو سنکھیا کے خطرات اور اس سے تحفظ کی حکمت عملیوں سے آگاہ کرنا چاہیے۔

مزید خبریں :