Time 17 اپریل ، 2025
صحت و سائنس

مچھلی کے تیل کے کیپسولز کھانے سے صحت کو کوئی فائدہ ہوتا ہے؟

مچھلی کے تیل کے کیپسولز کھانے سے صحت کو کوئی فائدہ ہوتا ہے؟
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

2021 میں دنیا کی 6 فیصد آبادی یا 52 کروڑ 90 لاکھ افراد ذیابیطس کے شکار تھے جن میں سے زیادہ ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر تھے۔

اسی سال اس مرض کے نتیجے میں 16 لاکھ اموات ہوئیں۔

ذیابیطس ٹائپ 2 ایک پیچیدہ مرض ہے جو وقت کے ساتھ بڑھتا ہے اور جسم انسولین کی مناسب مقدار بنانے یا اس ہارمون کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنے سے قاصر ہو جاتا ہے۔

اس کے نتیجے میں جسم کی شکر، چکنائی اور پروٹینز کو استعمال اور ذخیرہ کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔

ذیابیطس ٹائپ 2 سے متعدد امراض بشمول امراض قلب اور فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔

خوش قسمتی سے ذیابیطس ٹائپ 2 کی روک تھام ممکن ہے اور اومیگا 3 فیٹی ایسڈز کا استعمال اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

مچھلی کے تیل کے کیپسولز میں موجود یہ فیٹی ایسڈ ذیابیطس ٹائپ 2 اور امراض قلب کے خطرے کو کم کرتا ہے۔

کینیڈا میں ہونے والی ایک تحقیق کے دوران 40 صحت مند رضاکاروں کو شامل کیا گیا جو کسی قسم کی ادویات کا استعمال نہیں کرتے تھے۔

مانیٹریال انسٹیٹیوٹ کی اس تحقیق کے دوران ان افراد پر تحقیق 2013 سے 2019 کے درمیان جاری رہی۔

ان افراد کو 12 ہفتوں تک اومیگا 3 سپلیمنٹس کا استعمال کرایا گیا جس کے دوران ان کی معمول کی غذا کو برقرار رکھا گیا۔

ان افراد کے کاربوہائیڈریٹس اور فیٹ میٹابولزم کی جانچ پڑتال کی گئی جبکہ دیکھا گیا کہ ورم کے خلاف جسمانی ردعمل کیسا ہے۔

ویسے تو ورم ہمارے جسم کا ایسا قدرتی دفاعی عمل ہے جس سے جسم کو بیماری سے لڑنے میں مدد ملتی ہے مگر جب ورم طویل وقت تک برقرار رہے تو اس سے دائمی امراض جیسے ذیابیطس ٹائپ 2 اور امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ مچھلی کے تیل کے کیپسولز کے استعمال سے قبل ان افراد کے خون میں ورم اور چکنائی کی مقدار کافی زیادہ تھی۔

مگر سپلیمنٹس استعمال کرنے کے 3 ماہ بعد ان افراد کے جسم میں ورم کی سطح گھٹ گئی۔

اس سے ذیابیطس ٹائپ 2 اور امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والے عناصر کا خطرہ بھی گھٹ جاتا ہے۔

ان سپلیمنٹس کے استعمال سے ان افراد کے جسموں کی انسولین کو استعمال کرنے کی صلاحیت بھی بہتر ہوگئی اور بلڈ شوگر اور جسمانی چربی کے خلاف اس کا ردعمل یا حساسیت بڑھ گئی۔

مچھلی یا مچھلی کے تیل کے کیپسولز سے ہٹ کر اومیگا 3 فیٹ ایسڈز کا حصول السی کے بیج سے بھی ممکن ہے مگر ہمارا جسم نباتاتی ذرائع سے حاصل اومیگا 3 کو ای پی اے اور ڈی ایچ اے میں تبدیل نہیں کرپاتا۔

ای پی اے اور ڈی ایچ اے ایسے فیٹی ایسڈز ہیں جو دل کی صحت کو مستحکم رکھنے میں کردار ادا کرتے ہیں۔

یہ دونون خون میں چربی کو بھی گھٹاتے ہیں جبکہ جوڑوں کی تکلیف کو بھی کم کرتے ہیں۔

محققین کے مطابق یہ سپلیمنٹس ذیابیطس ٹائپ 2 اور امراض قلب کا خطرہ کم کرتے ہیں۔

محققین کی جانب سے یہ جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ان کے استعمال سے خون میں چکنائی کیوں گھٹ جاتی ہے جبکہ امراض قلب کا خطرہ کیوں کم ہوتا ہے۔

مزید خبریں :