16 مئی ، 2025
ویسے تو کہا جاتا ہے کہ بہت کم نیند جسم اور دماغ کے لیے نقصان دہ ہوتی ہے مگر بہت زیادہ وقت تک سونے سے بھی دماغی افعال کو نقصان پہنچتا ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
ٹیکساس یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ہر رات 9 یا اس سے زائد گھنٹوں تک سونے کے عادی افراد بدترین دماغی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں، خاص طور پر اگر وہ ڈپریشن کے شکار ہوں۔
اس تحقیق میں 1853 افراد کو شامل کیا گیا تھا۔
ان افراد کی عمریں 27 سے 85 سال کے درمیان تھیں اور انہیں 4 گروپس میں تقسیم کیا گیا۔
ایک گروپ ایسے افراد کا تھا جو ڈپریشن سے محفوظ تھے، دوسرا ایسے افراد کا تھا جو سکون آور ادویات کا استعمال نہیں کرتے تھے، تیسرا اور چوتھا گروپ ڈپریشن کے شکار افراد اور سکون آور ادویات استعمال کرنے والوں پر مشتمل تھا۔
ان افراد کی نیند کی عادات کا جائزہ لیا گیا۔
تحقیق میں دریافت ہوا کہ بہت زیادہ وقت تک سونے والے افراد کے مجموعی دماغی افعال گھٹ جاتے ہیں، خاص طور پر ڈپریشن کی علامات کے شکار افراد زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ ڈپریشن سے محفوظ افراد پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں مگر وہ کسی حد تک کمزور ہوتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ بہت زیادہ وقت سونے کے عادی افراد میں ڈپریشن کی علامات کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے اور اگر آپ ڈپریشن کے شکار ہیں تو دماغی تنزلی کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بہت زیادہ وقت تک سونے سے مخصوص دماغی افعال جیسے یادداشت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ نیند ہماری صحت کے لیے بہت اہم ہوتی ہے خاص طور پر دماغی صحت کے لیے۔
نیند متاثر ہونے یا اس کا دورانیہ اچانک بڑھ جانے سے دماغی تنزلی اور الزائمر امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
محققین کے مطابق 7 سے 8 گھنٹے کی نیند صحت کے لیے مفید ہوتی ہے مگر جب نیند کا دورانیہ بہت کم یا زیادہ ہو جائے تو یہ خطرے کی گھنٹی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل الزائمر اینڈ ڈیمینشیا میں شائع ہوئے۔