01 اپریل ، 2013
کراچی…متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے عام انتخابات 2013ء کیلئے اپنی جماعت کاانتخابی منشور ”بااختیار عوام “ کے عنوان سے اجراء کردیا گیا اور منشور میں ملک بھر کے مظلوم عوام کی توقعات ، خواہشات اور امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے زندگی کے مختلف شعبوں میں مثبت اور ٹھوس اصلاحات اوراقدامات کرنے کے انقلابی اعلانات کئے گئے ۔اس منشور کا مقصد پاکستان کے عوام کو بااختیار بنا کر اختیارات اور وسائل ان کی دہلیز تک پہنچانا ہیں تاکہ غریب و متوسط طبقے کے مسائل حل ہوں اور ان کا معیار زندگی بلند ہوسکے۔ ایم کیوایم کے انتخابی منشور کا اعلان پیر کے روز ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے لال قلعہ گراؤنڈ عزیز آباد میں منعقدہ پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ز محترمہ نسرین جلیل ، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی ، اراکین رابطہ کمیٹی ، عام انتخابات 2013کے سلسلے میں قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے حق پرست امیدواران کے علاوہ ایم کیوایم کے مختلف شعبہ جات کے اراکین بھی موجود تھے ۔یہ انتخابی منشور نہ صرف عوام کی آواز ہے بلکہ ایک خوبصورت اور تابناک مستقبل کی بنیاد ہے اور پاکستان کے عوام اپنے حق کو حاصل کرکے اپنی حکمرانی کو حاصل کرلے گی ۔پریس کانفرنس میں ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ قائد تحریک الطاف حسین کی پینتیس سالہ جدوجہد اور ایم کیو ایم کی انتخابی تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ ایم کیو ایم ملک سے موروثی سیاسی کلچر کوختم کرکے نچلی سطح سے عوام کو سیاسی عمل میں شریک کرنے اورانہیں بااختیار بنانے کی جدوجہد کررہی ہے۔ اسلئے ایم کیوایم نے الیکشن 2013ء کیلئے جوعوامی منشوربنایاہے اس کامحور اورسلوگن ہی ”بااختیار عوام “ ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ عوامی منشور پاکستان کے کچلے ہوئے، محروم ومظلوم اٹھانوے فیصد عوام کی آواز ہے جو پاکستان کے ہر شہری کو بااختیار بنا کر پاکستان کو باوقار ممالک کی صف میں کھڑا کرنے میں معاون و مددگار ثابت ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ نے عوام کے مسائل کے حل اور ملک کوترقی وخوشحالی کے راستے پر گامزن کرنے کیلئے جو عوامی منشور” بااختیار عوام“ تیار کیاہے اس کے تفصیلی نکات میں سے خاص خاص نکات واضح کرتے ہوئے تعلیم کے شعبہ کیلئے بتایا کہ دہرا تعلیمی نظام ختم کیاجائیگا اور اردو میڈیم سرکاری تعلیمی اداروں کو گرامر اور انگلش میڈیم تعلیمی اداروں کی سطح پر لایاجائے گا۔#تعلیم پر اخراجات قومی پیداوار (GDP) کے 2.2 فیصد سے 5% فیصد تک مختص کئے جائیں گے ، جبکہ صوبوں کے مالیاتی بجٹ کا 20فیصد تعلیم کے شعبے کیلئے مختص کیاجائے گا۔# اسکول جانے والے بچوں کو کتابیں، ونیفارم اور سفری سہولیات مفت فراہم کی جائیں گی۔ #شرح خواندگی میں اضافہ کیلئے 5سے 16 سال کی عمرکے بچوں کیلئے تعلیم مفت اور لازمی قراردی جائے گی اوراس مقصدکیلئے جنگی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں گے۔#مدارس کو قومی سطح پر تعلیمی اداروں کی صف میں لایاجائے گا۔ صحت کے شعبہ کیلئے پارٹی منشور بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام کوصحت کی بہترسہولتیں فراہم کرنے کیلئے صحت کے شعبہ پر سرکاری اخراجات میں اضافہ کیاجائے گااور اگلے پانچ سال میں کل قومی پیداوار (GDP )کے 0.6فیصد سے بڑھا کر 5فیصد تک لایاجائے گا۔#پورے ملک میں تحصیل، ضلع اور گاؤں /دیہات کی سطح پر اسپتالوں کا قیام عمل میں لایاجائے گا۔#نرسوں، لیڈی ہیلتھ وزیٹرز اور دیگر پیرامیڈیکل اسٹاف کی تربیت کیلئے تربیتی اداروں کا قیام ہر ضلع میں عمل میں لایا جائے گا۔#عوام کیلئے کم قیمت اور رعایتی صحت کی انشورنس اسکیمیں متعارف کروائی جائیں گی۔#اعضاء کی منتقلی اور خرید و فروخت کے خاتمہ کیلئے قانون پر موٴثر طریقے سے عمل کیاجائے گا۔معیشت کیلئے اپنے منشور کا پروگرام واضح کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ عام آدمی کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانے اورمہنگائیپرقابوپانے کے سلسلے میں سرکاری اور نجی سفری ذرائع، تیل ، پیٹرول اور دیگراشیائے صرف کی قیمتوں کو ایک مقررہ مدت میں کم کیاجائے گا۔ #توانائی کے بحران پر قابو پا یاجائے گا اور جاری قرضوں (Circular Debt)کو ختم کیاجائے گا۔#صنعتی شعبوں کی ترقی کیلئے انہیں خصوصی مراعات دی جائیں گی اوران میں سرمایہ کاری کی جائیگی ۔ روزگارکے زیادہ سے زیادہ مواقع پیداکئے جائیں گے سمیت دیگر ایشوز اور مسائل کو اجاگر کیا گیا ہے۔