پاکستان
02 اپریل ، 2013

برطانوی امداد پاکستان میں بھٹو خاندان کی انتخابی مہم میں مدد کررہی ہے

کراچی…محمد رفیق مانگٹ…برطانوی اخبار” ٹیلی گراف“ اور ”دی میل“ کے مطابق برطانوی امداد پاکستان میں بھٹو خاندان کی دوبارہ انتخابی مہم میں مدد کررہی ہے ۔ برطانوی ٹیکس دہندگان کے300ملین پونڈ پاکستان میں ضرورت مندوں کے نام پرنقد رقم فراہمی کے متنازع پروگرام میں دیئے جارہے ہیں ان الزامات کے بعد برطانیہ نے امداد کی جانچ پڑتال کا فیصلہ کرلیا۔اس پروگرام پر الزام ہے کہ یہ بے نظیر بھٹو کی سابق جماعت کی انتخابی مہم میں مدد دے رہی ہے۔پارلیمانی انکوائری کے سامنے ثبوت میں ایک اہم اقتصادی ماہر نے بتایا کہ بے نظیر انکم اسپورٹ پروگرام آصف علی زرداری اور ان کی جماعت کی حمایت خریدنے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔اخبار کے مطابق لندن اسکول آف اکنامکس کے وزیٹنگ فیلو احتشام احمد کا کہنا ہے کہ برطانوی محکمہ برائے بین الاقوامی ترقی(DfID) ایک ایسے منصوبے میں پیسہ بہار ہا ہے جس کا مقصد سماجی خدمات کے نام پر سیاسی فوائد حاصل کرنا ہے۔رپورٹ کے مطابق اس حد تک اس میں چوری نہیں جتنی گزشتہ رقم کی منتقلی میں ہوتی رہی لیکن یہ ایک ایسا میکنزم ہے جس کا مقصد دوست بنانا اور لوگوں پر اثرانداز ہونا ہے اس میکنزم میں برطانوی ادارہ بھی شامل ہے، جو فنڈنگ کر رہا ہے اور زرداری کی دوبارہ انتخابی مہم کا حصہ بنا ہواہے۔پاکستان کی امداد پر بین الاقوامی ترقی کی سیلیکٹ کمیٹی کی رپورٹ جمعرات کو شائع کی جائے گی۔برطانیہ نے حالیہ برسوں میں امداد کو تیزی سے وسعت دی ہے۔پاکستان برطانوی امداد کا سب سے بڑا وصول کنندہ ہے پاکستان2015تک سالانہ450ملین پونڈ برطانیہ سے حاصل کرے گا۔اخبار لکھتا ہے کہ اس پروگرام کے بہت سے ناقدین ہیں۔پاکستان دنیا میں سب سے کم ٹیکس بیس رکھنے والا ملک ہے۔ اس کے دو تہائی سیاست دان کوئی انکم ٹیکس ادا نہیں کرتے۔ ابھی بھی پاکستان جوہری ہتھیاروں کو پھیلا سکتا ہے۔ برطانوی امداد کے تین سو ملین پونڈ کا نصف حصہ خط غربت سے نکالنے کیلئے ضرورت مند خاندانوں پر صرف ہوتا ہے جب کہ باقی رقم بچوں کو اسکول بھیجنے کے لئے صرف کی جاتی ہے۔حکومت پاکستان آئندہ پانچ برسوں میں2ارب پونڈ سے بھی زیادہ اس پروگرام پر خرچ کرنا چاہتی ہے۔اس پروگرام سے حزب اختلاف کو بھی شکایت ہے کیونکہ اس رقم کو وصول کرنے والے محسوس کرتے ہیں کہ حکومت کی بجائے انہیں بھٹو خاندان کی طرف سے رقم دی جارہی ہے۔اس پر وگرام پر کرپشن کے بار بار الزامات عائد کیے گئے ہیں اور دعوی کیا گیا کہ پیپلز پارٹی کے حکام نے اس پروگرام سے فائدہ لینے والے خاندانوں کی فہرستیں حاصل کی ہیں اور وہ انتخابی مہم میں ہر دروازے پر جائیں گے جو اس پروگرام کے تحت رقم لیتا رہا اور انہیں یاد دلائیں گے کہ ووٹ دیتے وقت رقم کو یاد رکھنا۔ ماہرین نے اخبار کو بتایا کہ بے نظیر انکم اسپورٹ پروگرام کا مقصد یہ ہے کہ جتنا آپ لوگوں کو دیں گے اتنا ہی پارٹی کو فائدہ ہوگا ۔ عمران خان نے خبردار کیا ہے کہ برطانوی امداد میں اضافہ کوئی پائیدار نتائج حاصل نہیں کرے گا۔ انہوں نے اخبار کو بتایا کہ بے نظیر انکم اسپورٹ پروگرام ”ووٹ خریدنے“ کے اسکینڈل کے سوا کچھ نہیں۔مسلم لیگ نواز کا کہنا ہے کہ وہ اس پروگرام کا جائزہ لے گی اور اسے سیاست زدہ ہونے سے بچانے کیلئے اس کانام نیشنل اسپورٹ پروگرام رکھے گی۔الزامات کی ان دستاویز میں کہا گیا یہ پروگرام کرپشن ،اقربا پروری اور فنڈز کی چوری کے پھیلاوٴ کو ظاہر کرتا ہے۔برطانوی ادارےDfID کے ترجمان کا کہنا تھا کہ برطانیہ پاکستان میں سیاسی طور پر غیر جانبدار ہے۔ہماری ترقیاتی امداد ضرورت اور نتائج پر ہے کسی سیاست پر نہیں، بے نظیر انکم اسپورٹ پروگرام ایکٹ کو تمام سیاسی جاعتوں کی حمایت حاصل ہے۔

مزید خبریں :