پاکستان
02 اپریل ، 2013

کراچی میں خونی انتخابات کا امکان ، ہر پولنگ اسٹیشن پر فوج ہوگی

کراچی… محمد رفیق مانگٹ…امریکی اخبار ”وال اسٹریٹ جرنل“ لکھتا ہے کہ پاکستان میں رواں برس عام انتخابات میں پولنگ اسٹیشن کو پہلی بار فوج سیکورٹی فراہم کرے گی۔ کراچی کے کئی علاقوں پر طالبان کے کنٹرول سے شہریوں کی اکثریت پریشان ہے اور کراچی میں خونی انتخابی موسم کا امکان ہے۔ گیارہ مئی کے عام انتخابات نے ملک کے اقتصادی مرکز کراچی میں حکام کو بدترین صور ت حال میں جکڑدیا ہے۔اخبار کے مطابق فوج نے وعدہ کیا ہے کہ تشدد کے پیش نظرملک بھر کے احساس اور کراچی کے تمام پولنگ اسٹیشن پر وہ سیکورٹی فراہم کریں گے اور کراچی کے ہر پولنگ اسٹیشن پر فوج تعینات ہو گی۔سندھ کے صوبائی الیکشن ڈائریکٹر محمد نجیب کا کہنا ہے کہ کراچی کے ہر پولنگ اسٹیشن پر ایک یا دو فوجی جوان تعینات ہوں گے۔ پہلی بار انتخابات میں فوج سیکورٹی فراہم کرے گی۔2008میں پولیس نے صوبائی الیکشن کمیشن سے نجی سیکورٹی گارڈ بھرتی کرنے کی اجازت طلب کی تھی جسے مسترد کردیا گیا تھا،اس کے بعد سندھ حکومت نے فوج سے درخواست کی جس پر فوج نے آنے سے انکار کردیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ دہائی سے قبائلی علاقوں سے پشتونوں کی آمد نے کراچی کے نسلی اور لسانی توازن میں بڑی تبدیلی پیدا کردی ہے۔اس سے اردو اور سندھی بولنے والوں سمیت دیگر گروپوں میں مسلح تصادم کا امکان بڑھ گیا ہے۔ کراچی کی تین بڑی سیاسی جماعتوں کو تین لسانی گروپوں کی حمایت حاصل ہے، عوامی نیشنل پارٹی پشتونوں،متحدہ قومی موومنٹ مہاجر کمیونٹی اور پیپلز پارٹی سندھی بولنے والوں کی حمایت یافتہ ہے۔ ان میں جرائم پیشہ عناصر،طالبان اور دیگر اسلامی عسکریت پسند بھی شامل ہوگئے ہیں۔گزشتہ ہفتے اخبار نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ افغان طالبان سے پاکستانی طالبان کا اتحاد ہے اور وہ ایک سال سے کراچی کے اکثرعلاقوں میں غلبہ پاچکے ہیں ، بھتے کے ریکٹ اورمتوازی عدالتیں چلاتے ہیں اور دہشت گردانہ حملے کرتے ہیں۔کچھ کیسز میں طالبان عسکریت پسندوں نے مقامی جرائم پیشہ اور مافیا گروپوں کے ساتھ تعلق جوڑ لیا ہے۔کراچی زیادہ تر لسانی بنیادوں پر تقسیم ہو گیا ،برسلز کے ایک تھنک ٹینک کی ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ کراچی کے ایسے علاقوں کی آسانی سے نشاندہی کی جاسکتی ہے جہاں گارڈز رکھنے کی ضرورت ہے۔صوبائی الیکشن کمیشن کراچی کے پولنگ اسٹیشنوں کو تین کیٹیگری نارمل، حساس اور سب سے زیادہ حساس پولنگ اسٹیشن میں تقسیم کرنے جا رہا ہے۔تاہم کس کیٹیگری میں کتنے پولنگ اسٹیشن رکھے جائیں گے اس پر حکام نے تبصرہ سے انکا ردیا۔کراچی کے پولنگ اسٹیشنوں کی حتمی درجہ بندی آئندہ ہفتے متوقع ہے ۔کراچی میں2008میں تشدد کے چند واقعات ہوئے تاہم گزشتہ پانچ برسوں میں امن و امان کی صورت حال چیلنج بنی رہی۔اخبار نے ایک ریٹائر سینئر پولیس آفسر کے حوالے سے لکھاکہ کراچی میں سیاست، مذہب اور فرقہ واریت آپس میں ایسی جڑی ہے کہ پولیس کے لئے یہ صورت حال ڈراوٴنا خواب بن چکی ہے۔ادھر پولیس اور رینجرز میں بھی اختیارات اور اقدامات کے حوالے سے کشیدگی ہے۔اخبار کے مطابق طالبان کی طرف سے ریلیوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی کے بعد کراچی میں اے این پی نے اپنے جھنڈے اتار دیئے ہیں ۔اے این پی سندھ کے صدر شاہی سید کا کہنا ہے کہ وہ ریلیوں کی بجائے ہر دروازے پر جاکر انتخابی مہم چلائیں گے۔کراچی میں پیپلز پارٹی بھی بڑی ریلیوں کا انعقاد نہیں کرے گی،پارٹی رہنماء تاج حیدر کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ طالبان کی دھمکی سے پہلے کیا گیا تھا۔ ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر گزشتہ ہفتے انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کی سرگرمیاں عروج پر تھیں اور وہ طالبان کی دھمکیوں سے پریشان نظر نہیں آتے ۔

مزید خبریں :