پاکستان
18 جنوری ، 2012

عدالت ایسا خط لکھنے پر ضد نہ کرے جسے سوئزرلینڈ میں اہمیت نہ دی جائے،اعتزاز

عدالت ایسا خط لکھنے پر ضد نہ کرے جسے سوئزرلینڈ میں اہمیت نہ دی جائے،اعتزاز

اسلام آباد …معروف قانون داں اور پیپلز پارٹی رہنماء بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ سربراہ مملکت کو استثنا عالمی روایت ہے، اور یہ ایک عالمی کنونشن کے تحت ہے ،جسکے ہم بین الاقوامی برادری کا رکن ہونے کی حیثیت سے پابند ہیں۔جبکہ پاکستان کے موجودہ آئین کے تحت بھی صدر اور گورنروں کو یہ استثنیٰ حاصل ہے تاوقت کہ وہ اپنے عہدوں پر فائز ہیں۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے جیو ٹی وی کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں میزبان حامد میر سے گفتگو کے دوران کیاانھوں نے مزید کہا کہ آئین میں 5شخصیات یا عہدوں کو استثنا حاصل ہے، ان شخصیات میں صدر مملکت اور چاروں گورنرز شامل ہیں ان کو فوجداری مقدمات میں استثناہے ،بیرسٹراعتزاز احسن اس موقع پر پوچھے جانے والے ایک سوال پر کہا کہ پرویز مشرف کیخلاف مقدمہ دیوانی مقدمہ تھا ،سول یا دیوانی مقدمہ وہ ہوتاہے جس میں سزا کا عنصر نہ ہو،میں نے مشرف کے چیف جسٹس کو ہٹانے کیخلاف مقدمہ کیا تھا،سزا کیلیے نہیں کہا تھا۔انھوں نے کہا کہ صدر کو استثنا صرف فوجداری مقدمے میں ہے،انھوں نے کہا کہ عدالت پر ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے خط پراصرارنہ کرے جوسوئٹزرلینڈمیں مستردکردیاجائے۔آئین کے تحت ہرپاکستانی پابندہے کہ وہ صدرپاکستان کوہرفوجداری عدالت سے مستثنیٰ رکھے،چہ جائیکہ انھیں غیروں کے حوالے کردیا جائے۔انھوں نے کہا کہ صدر کو سوئٹزر لینڈ میں بھی استثنا ہے،یہ فیصلہ مجھے نہیں کرناکہ خط لکھ دیاجائے توکیامقدمہ ختم ہوجائیگا،اب مسئلہ یہ ہے کہ خط نہ لکھنا توہین عدالت ہے یا نہیں،یہ تو عجیب بات لگتی ہے کہ یہاں تو صدر کو استثنا ہو اور بیرون ملک نہ ہو ،صدرکو خط لکھنے کا میرا مشورہ دیرینہ ہے،اعتزاز احسن نے کہا کہ میں اب بھی کہتا ہوں کہ خط لکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔انھوں نے کہا کہ ذاتی پسند اور ناپسند کی بنیاد پر آئین کی تشریح نہیں کرنی چاہیے،آرمی چیف اورجنرل پاشا کے بیانات جمع کرانے پروزیراعظم کا موقف غلط ہے،سپریم کورٹ میں وزیراعظم کی پیشی کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کوئی بھونچال نہیں آنے والا، وزیراعظم بچ جائینگے،اداروں میں تصادم نہیں ہونا چاہیے،جمہوری عمل چلتے رہنا چاہیے،پاکستان کی موجود ہ جمہوریت چیف جسٹس کے انکار کیوجہ سے آئی،اور جلاوطن قیادت وطن واپس آئی،لہٰذااس عدلیہ کی تعظیم اور عزت کرنی چاہیے،بھٹو ریفرنس کیس میں بطور وکیل پیش ہونا میرے لیے اہم اعزاز ہوگا،اگر وزیراعظم کیخلاف فیصلہ ہوا تو اپیل کرینگے،انھوں نے کہا کہ وزیراعظم کو ہٹانے کے 2 طریقے ہیں ،ایک وزیراعظم استعفٰی دے یا عدم اعتماد کی تحریک آئے،یاوہ رکن اسمبلی نہ رہیں۔سپریم کورٹ کا فیصلہ اسپیکر کے پاس آئے ،اسپیکر ریفرنس بناکر الیکشن کمیشن کو بھیجے،جس کے بعد الیکشن کمیشن میں ریفرنس کی سماعت ہوتی ہے ،اگر ریفرنس درست پایا گیاتووزیراعظم کی رکنیت ختم ہوگی،انھوں نے اس امر سے اتفاق کیاکہ حکومت عدلیہ کی تضحیک کرتی رہی ہے،امیں پارٹی کے اندر بھی یہ کہتا رہا ہوں کہ یہ سلسلہ ختم ہونا چاہیے،انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو تو ابھی سنا ہی نہیں گیا تو انکے خلاف فیصلہ کیسا،عدالتی فیصلہ وہی ہوتا ہے کہ جس فریق کیخلاف فیصلہ ہو پہلے اسکو سنا جائے۔

مزید خبریں :