پاکستان
29 ستمبر ، 2013

جیو نیوز کی خصوصی ٹرانس میشن ’’امن کی آشا‘‘

جیو نیوز کی خصوصی ٹرانس میشن ’’امن کی آشا‘‘

کراچی …جیو نیوزکی خصوصی ٹرانس میشن امن کی آشا میں ماہرین نے اتفاق کیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان امن دونوں ملکوں کے عوام کے مفاد میں ہے۔پاکستان کا مجموعی قر ضہ 60 ارب ڈالر ہے۔پاک بھارت امن سے تقریبا 80 ارب ڈالر کی بچت ہو گی۔ باقی پیسے عوام پر خرچ کئے جا سکیں گے۔ پاک بھارت تعلقات اور امن کی آشا پر جیو نیوز کی جانب سے خصوصی ٹرانسمیشن کا اہتمام کیا گیا,جس میں خا ص طور پر یہ ذکر کیا گیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان امن ہونے سے دونوں ملکوں کے عوام کو غربت میں کمی اور معاشی ترقی کے ان گنت مواقع ملیں گے۔ ماہرین کے مطابق جنگ بندی سے بچنے و الی رقم دونوں ملکوں کی تعمیر و ترقی پر خرچ کی جاسکے گی، امن ہوتے ہی دو نوں ملک کے درمیان تجارتی رابطے بڑھیں گے اور معاشی ترقی کے بے شمار مواقع پیداہوں گے، سب سے بڑھ کر امن ہوتے ہی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوگا جس سے سرمایہ کاری بڑھے گی اور مختلف منصوبوں پر کام شروع ہوگا۔ ان تین نکات کو نظر میں رکھا جائے تو ماہرین کے محتاط اندازے کے مطابق پاکستان کے جی ڈی پی میں کم از کم ایک فیصد اضافہ ہوگا جو تقریباً دو ارب ڈالر بنتاہے اور آئندہ بیس سال کے ثمرات دیکھے جائیں تو یہ فائدہ چالیس ارب ڈالر بنتاہے۔ یہ رقم سالانہ بچنے والی اس دو ارب ڈالر کے علاوہ ہے جو جنگ بندی کے نتیجے میں دفاعی اخراجات میں کمی سے ہوگی اور اسے بھی بیس سال کے عرصے پر دیکھا جائے تو چالیس ارب ڈالر بنتی ہے یوں مجموعی طور پر ہونے والا فائدہ اسی ارب ڈالر ہوگا۔ پاکستان کا مجموعی قرضہ 60ارب ڈالر ڈالے کے لگ بھگ ہے اور یہ ادا کرنے کے بعد 20ارب ڈالر میسر ہوں گے، جنہیں اگر روپے میں تبدیل کیا جائے، تو یہ رقم کم سے کم 2ہزار ارب روپے بنتی ہے اور اگر اسے 18کروڑ لوگوں میں تقسیم کیا جائے تو ہر پاکستانی کو 10 ہزار روپے سے زائد رقم مل سکتی ہے۔یوں ان اربوں ڈالرز سے دونوں ملکوں میں بہتر روزگار کے مواقع ،تعلیم صحت اور معیار زندگی بڑھانے میں مدد مل سکے گی۔پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل ریٹائرڈ اطہر عباس نے کہا کہ دفاعی بجٹ کو خطرات کو سامنے رکھ کر بنایا جاتا ہے۔ امور خارجہ کے ماہر ظفر ہلالی کا کہنا تھا کہ خواہش اچھی ہے لیکن فوراً اس پر عمل درآمد ممکن نہیں۔وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جو وسائل جنگ پر خرچ کیے جاتے ہیں وہ دونوں ملک اپنے عوام پر خرچ کرسکتے ہیں۔تحریک انصاف کے عارف علوی نے کہا کہ اس طرح کا خیال اچھا ضرور ہے لیکن ابھی ممکن نہیں۔ منیر کمال نے گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ اس مقصد کے لئے پاکستان کو زیادہ کام کرنا ہوگا۔متحدہ قومی موومنٹ کے حیدر عباس رضوی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو مرکز بنا کر پالیسیاں بنانے کا وقت گزر گیا۔پیپلز پارٹی کے تاج حیدر نے بھی اظہار خیال کیا۔خصوصی ٹرانسمیشن کے تمام شرکا اس بات پر متفق نظر آئے کہ دفاعی بجٹ کم ہوجائے تو دونوں ملک اربوں ڈالرز اپنے عوام پر خرچ کرسکیں گے۔

مزید خبریں :