پاکستان
06 اکتوبر ، 2013

شدت پسندوں سے دبدبے کیساتھ مذاکرات کرنے کوئی حرج نہیں،حامد موسوی

اسلام آباد…قائد ملت جعفریہ آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی نے ملک سے دہشتگردی کے خاتمہ اورامن کی بحالی کیلئے شدت پسندوں کے ساتھ مذاکرات میں کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ تاریخی حقیقت ہے کہ جنگوں کا اختتام بھی بات چیت پر ہوتا ہے حکمران عسکریت پسندوں اور بھارت سے دب کر نہیں بلکہ دبدبے کیساتھ شیروں کی طرح بات کریں کیونکہ ہم شیر کردگارکو ماننے والی قوم ہیں،ہم نے دہشتگردی کا گھناؤنا کھیل شروع ہوتے ہی کہہ دیا تھا کہ طالبان ظالمان کا کردار ادا نہ کریں،مظلوم کی آہ عرشِ الہی کو بھی ہلا دیتی ہے، کالعدم جماعتوں کو آہنی شکنجے میں جکڑے بغیر ملک میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا،فرمان مرتضوی کی رو سے ہر ظالم کی مخالفت اور ہر مظلوم کی حمایت ہماراشیوہ ہے جو ہمارا ایمانی شعار ہے ، ڈرون حملوں کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں فوری مقدمہ دائرکیا جائے، بھارتی وزیر اعظم کے بیانات نے امن آشا اور بہتر تعلقات کو مشکوک بنا دیا ہے اچھے تعلقات کی یکطرفہ خواہش کیلئے قومی وقار کو تار تارکرنا غیرت و حمیت کوداؤ پرلگانے کے مترادف ہے ،ہم آج بھی گارنٹی دیتے ہیں کہ اگر اجدادِ رسول اور آل  و اصحاب  کے خستہ حال مزارات کی عظمتِ رفتہ بحال کروادی جائے تو کشمیرو فلسطین سمیت تمام مقبوضہ مسلم علاقے بازیاب و آزاد ہوسکتے ہیں ،بصورت دیگر امتِ مسلمہ مزید مصائب و آلام میں گرفتار ہوگی،ہم عزاداری کے محافظ نہیں بلکہ عزاداری ہماری اورشریعت و شیعیت کی حفاظت کی ضامن ہے،حکومت کومحرم کنٹرول رومز سمیت ضروری عملی اقدمات کیلئے تحریری طور پر آگاہ کردیا گیاہے ،آمدہ محرم الحرام کے سلسلے میں پالیسی کا اعلان بذریعہ پریس کانفرنس کیا جائے گا۔اس امر کا اظہار انہوں نے ہیڈ کوارٹر مکتب تشیع میں اتوار کو تحریک نفاذِ فقہ جعفریہ پاکستان کے دوروزہ اعلیٰ سطحی اجلاس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں اسلام آباد ، چاروں صوبوں بشمول آزاد کشمیر ،گلگت بلتستان اور بیرونی ممالک سے بھی مندوبین نے شرکت کی۔انھوں نے باورکرایا کہ پاکستان سمیت مختلف مسلم ممالک میں دہشتگردی کے گھناؤنے کھیل کا مقصد امتِ مسلمہ کے اصل مسائل سے توجہ ہٹانا ہے،عالمی طاقتیں قتل و غارت گری کے گھناؤنے کھیل کو مکتبی ،گروہی و لسانی ،فرقہ وارانہ عنوانات دیکر عالمی ایجنڈے کی تکمیل کرنا چاہتی ہیں جبکہ ہم آج بھی اپنے اس دیرینہ موقف پر قائم ہیں جسے سب دوہرا رہے ہیں کہ دہشتگرد کا کوئی مذہب،مکتب اور ملک نہیں بلکہ وہ فقط دہشتگرد ہے جسے اسی تناظر میں دیکھا اور نمٹا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہماری پر امن پالیسی اور تحریک کی بدولت آئین کی شق 2کے تحت مملکت کا سرکاری مذہب کوئی فرقہ نہیں بلکہ اسلام ہے جس کی تعبیر سنی و شیعہ ہیں۔

مزید خبریں :