29 مارچ ، 2012
کراچی… کراچی میں اے این پی کے عہدیدار کے قتل کے بعد صورت حال کشیدہ ہوگئی، نامعلوم افراد نے شہر میں بسوں سمیت کئی گاڑیوں، موٹرسائیکلوں اور پتھاروں کوآگ لگادی جبکہ فائرنگ کے مختلف واقعات میں مزید 5افراد کو قتل کردیاگیا۔ بدھ کی شام پیش آنے والے واقعے کی اطلاع شہر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیلی اور صدر، ایمپریس مارکیٹ اور ایم اے جناح روڈ سمیت دیگر علاقوں میں دکانیں اور کاروبار بند کرا دیا گیا۔ رش آوررز ہونے کی وجہ سے مختلف مقامات پر شدید ٹریفک جام ہوگیا جبکہ پیٹرول اور سی این جی پمپس بند ہوجانے کے باعث بھی شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے کیا گیا۔ اے این پی کے عہدیدار کے قتل کے بعد مشتعل افراد سڑکوں پر نکل آئے اور لسبیلہ، تین ہٹی، نشتر روڈ گارڈن، عیسیٰ نگری، قائد آباد اور کورنگی سمیت دیگر علاقوں میں متعدد گاڑیوں، موٹر سائیکلوں اور پتھاروں کو آگ لگادی گئی۔ فائرنگ کے واقعات پی آئی بی کالونی، گلستان جوہر، لیاری، بنارس اور اورنگی ٹاوٴن سمیت دیگر علاقوں میں پیش آئے اور ان علاقوں میں صورتحال بدستور کشیدہ ہے۔ ادھر پرائیوٹ اسکول مینجمنٹ میں اختلافات کے بعد والدین اور طلباء تذبذب کا شکار ہیں کہ بچوں کو اسکول بھیجیں یا نہ بھیجیں۔ ایک دھڑے کا کہنا ہے کہ 70فیصد اسکولوں میں امتحانات کے بعد پہلے ہی چھٹیاں ہیں۔ شہر میں بعض پیٹرول پمپ کھلے ہیں تاہم وہ بھی کسی نا گہانی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں۔