پاکستان
30 مارچ ، 2012

مہران بینک اور حبیب بینک تحقیقاتی رپورٹس گم ہوگئیں، اٹارنی جنرل

مہران بینک اور حبیب بینک تحقیقاتی رپورٹس گم ہوگئیں، اٹارنی جنرل

اسلام آباد… اٹارنی جنرل مولوی انوار الحق نے سپریم کورٹ میں بیان دیا ہے کہ مہران بنک اور حبیب بنک کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ گم ہو گئی ہے ، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ عام معاملہ نہیں ، رپورٹس کا بندوبست کریں ،چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو حکم دیا کہ آئی بی سربراہ سے بات کریں اور آدھے گھنٹے میں پنجاب حکومت گرانے کے لیے 27 کروڑ جاری کرنے کی وضاحت کریں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکن بنچ اصغر خان کیس کی سماعت کر رہا ہے ، چیف جسٹس نے کہا کہ دونوں رپورٹس اہم ہیں جن میں یونس حبیب کی سرگرمیوں کا ذکر ہے انہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ رپورٹس گم ہو گئیں ہیں تو خود ہی اس کا کوئی بندوبست کر لیں ، وہ خود ہی بہتر جانتے ہیں کہ علاج کیا ہے، عدالت بہت سنجیدہ ہے، یہ عام معاملہ نہیں، ، جسٹس طارق پرویز نے کہا کہ یہ رپورٹ عوامی اثاثہ تھی، کیسے گم ہو گئی ، جسٹس خلجی عارف نے استفسار کیا کہ رپورٹس کی گمشدگی کا ذمہ دار کون ہے؟رپورٹس دراصل اپنی جگہ موجود ہوں گی ، آپ چھپانا چاہ رہے ہیں،چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وہ آئی بی کے سربراہ کو عدالت بلائیں اور انہیں کہیں کہ وہ پنجاب حکومت گرانے کے لیے27 کروڑ روپے جاری کرنے سے متعلق وضاحت کریں، یہ 1990 کا دور نہیں ، تمام ایجنسیوں کو عزت کا خیال کرنا چاہیے، انٹیلی جنس بیورو کے صوبائی بیورو بھی حکومت گرانے کے لیے کام کر رہے ہیں ، عدالت نے اٹارنی جنرل سے جواب طلب کیا تو انہوں نے پیر تک مہلت مانگ لی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ انہیں پندرہ دن دیئے گئے تھے ۔ آئی بی سربراہ کی تردید یا وضاحت نہ آئی تو اخبار کی خبر کو درست سمجھا جائے گا، آئی بی کے سربراہ کو پوچھ کر بتائیں کہ پیسے کس کو دیئے گئے، جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ ہاتھ وہ چھپاتا ہے جس کے ہاتھ گندے ہوتے ہیں۔
Last Updated 11:10 am

مزید خبریں :