30 مارچ ، 2012
اسلام آباد… چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ سونیا ناز پندرہ سال سے در بدر پھر رہی ہے اور ملزمان آزاد ہیں، عدالتوں کا مذاق اڑایا جا رہا ہے، وزیراعظم کو بلا سکتے ہیں تو کیوں نہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو بھی عدالت بلائیں۔عدالت نے حکم دیا کہ آئی جی پنجاب سونیا ناز کے ملزمان کے خلاف کارروائی کریں اور سونیا نازکے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔سونیا ناز کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدی کی سربراہی میں ہوئی۔ سپریم کورٹ میں سماعت میں پولیس نے سونیا ناز کو پیش کیا۔ اس موقع پر اپنے بیان میں سونیا ناز نے کہا کہ ایس پی عبداللہ اور انسپکٹر جمشید چشتی کوبری کر دیا گیاہے جبکہ میرے سسر کو قتل کر دیا گیا ، ایف آئی آر بھی درج نہیں ہوئی ، جس پر ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ قانون ، پولیس اور ہم کس لیے بیٹھے ہیں، سونیانازسے زیادتی ہورہی ہے اورملزمان آزادپھررہے ہیں، پولیس والے اپنے بھائیوں کوبچانے کیلیے سب کچھ کررہے ہیں،چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے آر پی او فیصل آباد پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ سونیا ناز 15 سال سے دربدر پھر رہی ہے،پھر فاخرہ جیسی اسٹوری سامنے آئیگی ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ کہا جاتا ہے کہ عدالت انصاف نہیں کرتی ، چیف جسٹس نے کہا کہ گوجرہ واقعے کے ذمہ دار کو حکومت پنجاب نے آر پی او لاہور لگا دیا،عدالتوں کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آئی جی پنجاب سونیا ناز کے ملزمان کے خلاف کارروائی کریں سونیا کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ مقدمات کی جامع رپورٹ پیش کی جائے اور بتایا جائے کہ سونیا ناز کے سسر کے قتل کامقدمہ درج ہوایا نہیں، سونیا ناز کیس کی مزید سماعت 23 اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔