20 فروری ، 2014
پشاور…خیبر پختونخوا ، امن و امان کے حوالے سے پاکستان کا حساس ترین صوبہ ہے لیکن یہاں کے شہریوں کی حفاظت کے انتظامات کا عالم یہ ہے کہ پولیس کے صرف گنے چنے اہلکار ہی عوام کے لیے مامور ہیں، باقی خواص کے لیے۔ خیبرپختونخوا پولیس کیلئے وی آئی پی ڈیوٹیاں وبال جان بن گئیں۔ 7ہزار پولیس اہلکارعوام کے بجائے اہم شخصیات اور خاص مقامات کو تحفظ دے رہے ہیں۔ کئی سالوں سے یہ پولیس اہلکارمختلف پراجیکٹس اور اور وی آئی پیزکیگھروں پر مامور ہیں۔ تقریبا 65 لاکھ آبادی کے شہر،، پشاورمیں پولیس کی نفری 5800 اہلکاروں پرمشتمل ہے۔ جس میں سے صرف 1500اہلکارعوامی خدمت اور دیگر نفری وی آئی پیز کیلئے وقف ہے۔ روزانہ 25کے قریب وی آئی پیز موومنٹس کنٹرول کرنا بھی پولیس کے ذمہ ہے۔ نفری اور وسائل کی کمی کا شکار بم ڈسپوزل یونٹ بھی ماہانہ 50سے زیادہ وی آئی پی ڈیوٹیاں دے رہا ہے۔ گورنر ہاوٴس، سی ایم ہاوٴس سمیت دیگر اہم شخصیات کیلئے پورے علاقے کا سرچ کرنا پڑتا ہے۔ مشکلات میں گھری خیبر پختونخوا پولیس ایک طرف دہشت گردی کے خلاف برسرِ پیکار ہے، تو دوسری جانب وی آئی پیز کو تحفظ دینے پر مجبور ہے۔ حکومتی یقین دہانی کے باجود نہ ہی پولیس نفری بڑھائی گئی اور نہ ہی تنخواہو ں میں اضافہ ہوا۔