21 مارچ ، 2014
کراچی…محمد رفیق مانگٹ…بھارتی اخبار ”انڈیا ٹو ڈے“ لکھتا ہے کہ بحر ہند میں چینی جوہری آبدوز کی دو ماہ تک پٹرولنگ نے بھارتی سیکورٹی حلقوں بے چینی پیدا کردی ۔تین ہفتے سے بھارتی بحریہ کسی سربراہ کے بغیرہے ۔چینی وزارت دفاع کے وزارت خارجہ امور نے تین دسمبر کو بیجنگ میں تعینات بھارت کے فوجی اتاشی کو بتا دیا تھا کہ دو ماہ تک جوہری آبدوز ایس ایس این بحرہند میں پٹرولنگ کرے گی۔چین نے دسمبر میں جوہری آبدوز کی تعیناتی کا بھارت کے علاوہ پاکستان،امریکا،روس انڈونیشیاء اور سنگاپور کو مطلع کیاتھا۔رپورٹ کے مطابق 13دسمبر2013سے12فروری 2014کے درمیان چینی آبدوز شانگ کلاس کی ایس ایس این کی تعیناتی پر بھارتی خفیہ ایجنسی را اور نیول انٹیلی جنس نے اپنی تجزیاتی رپورٹ میں شدید خدشات کا اظہارکیا اورکہا ہے کہ جوہری آبدوز سے بھارت کی سیکورٹی کو خطرات لاحق ہو گئے۔بھارتی سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ ابھی تک اسی تشویش میں مبتلا ہے کہ اس کے بھارت پر کتنے اثرات مرتب ہوں گے۔رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیر دفاع اے کے انتھونی نے ایڈمرل ڈی کے جوشی کافوری استعفیٰ منظور کرلیا ، انہوں نے آبدوز کے حادثے کے بعد عہدہ چھوڑ دیا لیکن ابھی تک ان کی جگہ کسی کی تعیناتی عمل میں نہیں آئی اور بھارتی بحریہ تین ہفتوں سے کسی سربراہ کے بغیر چل رہی ہے۔خفیہ ایجنسیوں کی مرتب کردہ رپورٹ کو اعلیٰ حکام کے پاس گزشتہ ماہ بھیجی گئی رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی کہ دو تین سال میں جنگی بیڑے کیرئیر بیٹل گروپ کی تعیناتی کے بعد چینی آبدوز ایس ایس این گشت کرے گی۔بھارت کو خدشہ ہے کہ چینی دفاعی صف بندیوں کا مقصد افریقا،مغربی ایشیاء میں اپنے مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔بھارتی نیوی ذرائع کے مطابق تین دسمبر سے ہینان جزیرے سے اپنے سفر کا آغاز کرنے والی یہ آبدوز دس دن کے بعد خلیج عدن تک پہنچ گئی ۔ چین نے 2008 میں بحری قزاقی کے خلاف خلیج عد ن میں دو جنگی بحری جہاز تعینات کیے ہوئے ہیں۔ مسلح چینی آبدوزں کی تعیناتی،زمینی حملے اور انٹی شپ کروز میزائل نے بھارتی بحری صلاحیتوں کے لئے خوفناک نتائج پیدا کردیے ہیں۔ بھارت کی13 روایتی آبدوزوں میں سے صرف سات آپریشنل ہیں۔ بھارتی جوہری آبدوزی آڑیہنٹ کو ابھی بحری ٹرائل میں جانا ہے۔ بھارتی بحریہ کے وائس ایڈمرل کے این ششل کا کہناہے کہ ابھی تک ان کے پاس چینی بحری صلاحیتوں کا کوئی توڑ نہیں۔