01 جولائی ، 2014
لاہور........سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری ٹربیونل نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، رانا ثنااللہ، ڈاکٹر توقیر شاہ اور اعلیٰ پولیس حکام کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری ٹربیونل میں زخمیوں کو طبی امداد دینے والے اور لاشوں کا پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹروں کے بیانات قلم بند کئے گئے۔ علاقہ کے مکینوں قمر سہیل اور نغمانہ جعفری کی جانب سے درخواست دائر کی گئی۔ ان کے وکیل آفتاب باجوہ نے مؤقف اختیار کیا کہ شہبازشریف، راناثنااللہ، توقیرشاہ اور پولیس افسران 13افراد کے قاتل ہیں۔ ٹربیونل ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث حکومتی اورپولیس عہدیداروں کونظربند کیا جائے۔ درخواست میں شہبازشریف، راناثنااللہ، توقیرشاہ اور دیگر افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کرنےکی استدعا بھی کی گئی جسے ٹربیونل نے مسترد کر دیا۔ جسٹس علی باقر نجفی نے قرار دیا کہ یہ ٹربیونل کااختیار نہیں، نہ یہ مناسب فورم ہے۔ٹربیونل نے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا اور ایڈیشنل آئی جی الطاف حسین کی سرزنش کی۔ جسٹس علی باقر نجفی نے اے آئی جی سے کہا کہ کیاآپ لوگ اس معاملہ میں سنجیدہ ہیں کہ نہیں،سنجیدہ ہیں توپراگریس رپورٹ تین جولائی کوپیش کریں۔ ٹربیونل نے اس امر کا بھی نوٹس لیا کہ گواہوں کو پیش ہونے سے روکنے کے لئے دھمکیاں دی جا رہی ہیں، جس پر ٹربیونل نے حکم دیا کہ ان لوگوں کے نام بتائے جائیں جو لوگ دھمکیاں دے رہے ہیں اور جنہیں دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔انکوائری کمیشن کی مزید کارروائی کل تک ملتوی کر دی گئی۔